کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 28
ترجمہ : ’’ کیا انہوں نے آسمانوں اور زمین کی تدبیرِ سلطنت اور اﷲ کی دیگر تمام مخلوق پر غور نہیں کیا ‘‘
﴿ اللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ السَّموَاتِ وَالْاَرْضَ وَاَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً فَاَخْرَجَ بِہِ مِنَ الثَّمَرَاتِ رِزْقًالَّکُمْ وَسَخَّرَ لَکُمُ الْفُلْکَ لِتَجْرِیَ فِی الْبَحْرِ بِاَمْرِہٖ وَسَخَّرَ لَکُمُ الْاَنْھَارَ٭وَسَخَّرَ لَکُمُ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ دَآئِبَیْنِ وَسَخَّرَ لَکُمُ اللَّیْلَ وَالنَّھَارَ٭وَآتَاکُمْ مِّنْ کُلِّ مَا سَاَلْتُمُوْہُ وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ لاَ تُحْصُوْھَا اِنَّ الْاِنْسَانَ لَظَلُوْمٌ کَفَّارٌ ﴾ (ابراھیم: 31تا34)
ترجمہ : اللہ وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، آسمان سے پانی برسایا، پھر تمہاری روزی کے لئے اس کے ذریعے پھل نکالے، اور کشتی کو تمہارے لئے مسخّر کردیا، تاکہ وہ سمندر میں اس کے حکم سے چلے پھرے،اور دریاؤں کو تمہارے لئے مسخّر کردیا، اور تمہارے لئے سورج اور چاند کو لگادیا جو برابر چل ہی رہے ہیں،اور رات دن کو بھی تمہارے کام میں لگا رکھا ہے اور تمہیں تمہاری منہ مانگی کُل چیزوں میں سے دے رکھا ہے‘ اگر تم اﷲ کی نعمتوں کو گنناچاہو تو انہیں پورے گن بھی نہیں سکتے ‘ یقینًا انسان بڑا ظالم اور ناشکرا ہے ۔
۶۔ گھر کے ماحول کا پاکیزہ رہنمائی سے خالی ہونا، اوراسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ مَا مِنْ مَوْلُوْدٍ اِلاَّ یُوْلَدُ عَلَی الْفِطْرَۃِ فَاَبَوَاہُ یُہَوِّدَانِہِ اَوْ یُنَصِّرَانِہِ أَوْ یُمَجِّسَانِہِ"( متفق علیہ )ترجمہ : ہر پیدا ہونے والا فطرت ( فطرت سے مراد تمام سلف صالحین اور اہلِ علم کے نزدیک اسلام ہے)پر پیدا ہوتا ہے لیکن اسکے ماں باپ اُسے یہودی یا عیسائی یا مجوسی بنا دیتے ہیں ‘‘بچے کی فکر کو صحیح سمت عطا کرنے میں والدین کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے ۔