کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 27
وَّ لَا َسُوَاعًا وَّلَایَغُوْثَ وَیَعُوْقَ وَنَسَرًا﴾( نوح : 23 ) ترجمہ : اور انہوں نے کہا:’’ ہرگز اپنے معبودوں کو نہ چھوڑنا ‘ نہ ودّ کو چھوڑنا نہ سواع کو نہ یغوث کو اور نہ یعوق کو اور نہ ہی نسر کو ‘‘ ۔ جیسا کہ آج بہت سے شہروں میں قبر پرست لوگوں میں اسکا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے ۔ ۵۔ کائنات میں موجود اﷲ تعالیٰ کی نشانیوں، اور قرآن مجید کی آیات پر غور وخوض سے غفلت، اور مادّی تہذیب کی دی ہوئی اختراعات میں اپنی ساری صلاحیت لگادینا،یہاں تک کہ وہ اس کو صرف انسانی جد وجہد کا کمال سمجھ گئے، اور اس کی وجہ سے انسان کو سب سے عظیم سمجھنے لگے، اور ان ایجادات واختراعات کو صرف اس کے موجد اور مخترع کی طرف منسوب کرنے لگے، جیسا کہ اس سے پہلے قارون نے کہا تھا :﴿قَالَ اِنَّمَآ اُوْتِیْتُہُ عَلیٰ عِلْمٍ عِنْدِیْ﴾ (قصص :78)ترجمہ : ’’ مجھے (یہ خزانے )اپنے علم وصلاحیت کے ذریعے ملے ہیں‘‘ ۔ اور جیسا کہ انسان کہتا ہے : ﴿ ھٰذَا لِیْ﴾ (فصّلت :50) ترجمہ: ’’ یہ مال ودولت میری ہے ‘‘ ﴿ اِنَّمَآ اُوْتِیْتُہُ عَلٰی عِلْمٍ﴾ (الزمر : 49) ترجمہ : ’’ یہ نعمت تو مجھے میری دانش مندی کی وجہ سے ملی ہے ‘‘ اور اس کی عظمت پر غور نہیں کرتے اور اسے خاطر میں نہیں لاتے جس نے اس عظیم کائنات کو وجود بخشا، اور اس کو محیّر العقول خصوصیات عطا کیں،اور انسان کو وجود بخشا اور پھر اسے ان خصوصیات کو دریافت کرنے اور اس سے فائدہ حاصل کرنے کی قدرت بہم پہنچائی۔ ﴿ وَاللّٰہُ خَلَقَکُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَ﴾ (الصافّات :96)ترجمہ :تمہیں اور جو کچھ تم بناتے ہو انہیں اﷲ نے پیدا کیا ہے ۔ ﴿ اَوَلَمْ یَنْظُرُوْا فِیْ مَلَکُوْتِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ وَمَا خَلَقَ اللّٰہُ مِنْ شَیْ ئٍ﴾ ( الأعراف :185)