کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 26
توڑ دی جائے گی جب اسلام میں ایسے لوگ پرورش پائیں جو زمانہء جاہلیت کو نہیں جانتے "( جسکی وجہ سے انکو نعمتِ اسلام کی قدر نہیں ہوگی)
۲۔ باپ دادا کے رسم ورواج کا تعصب، اور باطل ہونے کے باوجود اسی کو مضبوطی سے تھام لینا، اور اس کے مخالف امور کو حق ہونے کے باوجود چھوڑ دینا، جیسا کہ فرمان تعالیٰ ہے :﴿ وَ اِذَا قِیْلَ لَہُمُ اتَّبِعُوْا مَآ اَنْزَلَ اللّٰہِ قَالُوْا بَلْ نَتَّبِعُ مَآ اَلْفَیْنَا عَلَیْہِ آبَآ ئَنَآاَوَلَوْکَانَ آبَاؤُہُمْ لَایَعْقِلُوْنَ شَیْئًا وَلَا یَھتَدُوْنَ ﴾( البقرۃ : 170)
ترجمہ : ’’ جب ان سے کہا جاتا کہ اﷲ نے جو نازل فرمایا ہے اس کی اتباع کرو، تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو اس کی اتباع کریں گے جس پر ہم نے اپنے آباء کو پایا،اگر چہ اُن کے آباء کچھ نہ سمجھتے ہوں اور نہ سیدھی راہ پر ہوں ۔ ( تو کیا انہی کی اتباع کریں گے ؟)
۳۔ اندھی تقلید ۔ یعنی عقیدہ کے متعلق لوگوں کے اقوال کو بغیر دلیل اور اس کی صحت کی جانچ کئے بغیر لینا، جیسا کہ جہمیہ، معتزلہ، أشاعرہ اور صوفیاء وغیرہ جیسے مخالف فرقوں میں پایا جاتا ہے، اس باب میں انہوں نے اپنے پیشرو گمراہی کے اماموں کی تقلید کی، اور صحیح عقیدے سے گمراہ اور منحرف ہوگئے۔
۴۔ اولیاء اﷲ اور صالحین کے متعلق غلو، اور انہیں اپنے مقام سے زیادہ بلند کرنا، اور ان سے ایسی چیزوں کا اعتقاد رکھنا جس پر صرف اﷲ تعالیٰ ہی قادر ہے، جیسے فائدہ پہنچانا، اور نقصان دور کرنا وغیرہ، اور انہیں اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے، اور دعا کی قبولیت کے لئے اﷲ اور اسکی مخلوق کے درمیان واسطہ بنانا،جس سے اﷲ کو چھوڑ کر ان کی عبادت شروع ہوجائے، اور قربانی اور نذر ونیاز کے ذریعے ان کے مزاروں کا تقرب، اور ان سے دعا، فریاد اور مدد طلبی شروع ہوجائے، جیسا کہ قومِ نوح کو صالحین کے متعلق حاصل ہوا، جب کہ انہوں نے کہا : ﴿وَقَالُوْا لَاتَذَرُنَّ آلِھَتَکُمْ وَلَاتَذَرُنَّ وَدًّا