کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 25
پہاڑو ! انکے ساتھ تم بھی تسبیح پڑھو، اور پرندوں کو بھی یہی حکم دیا تھا، اور ہم نے ان کیلئے لوہے کو نرم بنا دیا تھا، ( اور کہا تھا کہ)اس کی زرہیں بنائیے، اور ان کے حلقے ٹھیک اندازے کے مطابق رکھئے، ( اور آلِ داؤد سے کہا تھا کہ )تم نیک عمل کرو،میں بے شک تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہوں ۔اور ہم نے سلیمان کے لئے ہوا کو مسخّر کردیا تھا، وہ صبح کے وقت ایک ماہ کی مسافت اور شام کے وقت ایک ماہ کی مسافت طے کرتی تھی، اور ہم نے ان کے لئے تانبے کا چشمہ بہا دیا تھا، اور ہم نے جنوں کو انکے تابع کردیا تھا، جو انکے آگے انکے رب کے حکم سے کام کرتے تھے، اور ان میں سے جو کوئی ہمارے حکم سے سرتابی کرتا تھا ہم اسے بھڑکتی آگ کا مزہ چکھاتے تھے،وہ جن انکے لئے انکی خواہش کے مطابق اونچی عمارتیں، مجسمے اور بڑے حوض کے مانند لگن اور ایک جگہ جمی ہوئی دیگیں بناتے تھے، (ہم نے کہا کہ )اے آلِ داؤد تم شکر کے طور پر نیک عمل کرتے رہو، میرے بندوں میں کم ہی لوگ شُکر گذار ہوتے ہیں ‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ عقیدہ کی قوت کا مادّی قوت سے مربوط رہنا ضروری ہے، اگر مادی قوت باطل عقائد کا شکار ہوکر اس سے جدا ہوگئی تو مادی قوت تباہی وبربادی کا وسیلہ بن جائے گی، جیسا کہ اس کا مشاہدہ ان تمام کافر ممالک میں کیا جاسکتا ہے جو مادی وسائل کے تو مالک ہیں لیکن صحیح عقائد کے نہیں ۔ صحیح عقیدہ سے روگردانی کے اہم اسباب، جن کا جاننا ضروری ہے اور وہ یہ ہیں : ۱۔صحیح عقیدہ سے نا واقفیت، اس کے سیکھنے یا سکھانے سے روگردانی، یا اس پر عدم توجہی کی بناء پر، ایک ایسی نسل جنم لیتی ہے جو صحیح عقیدہ کو نہیں جانتی اور نہ ہی یہ جانتی ہے کہ کونسے امور اس کے مخالف ہیں، جس کی وجہ سے وہ باطل کو حق، اور حق کو باطل سمجھتی ہے، جیسا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ’’ إِنَّمَا تُنْقَضُ عُرَی الْإِسْلَامِ عُرْوَۃً عُرْوَۃً إِذَا نَشَأَ فِی الْإِسْلَامِ مَن لَّا یَعْرِفُ الْجَاہِلِیَّۃَ ‘‘ " اسلام کی کڑی ایک ایک کرکے اس وقت