کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 249
۶۔ماہِ رجب جو خاص عبادتیں کی جاتی ہیں، جیسے نفلی نماز اور روزے (کونڈے )وغیرہ، ( یہ بھی بدعات ہیں )اس لئے کہ عام مہینوں کے مقابلے میں اس ماہ کو کوئی خصوصیت نہیں ہے، نہ نمازوں کے معاملے میں، نہ روزوں میں اور نہ ہی قربانی وغیرہ کے بارے میں ۔ ۷۔ صوفیوں کے ہمہ اقسام کے اذکار کا شمار بھی انہی بدعات وخرافات میں ہے، اس لئے کہ یہ، صیغے، کیفیت اور اوقات کے لحاظ سے شرعی مسنون اذکار کے مخالف ہیں ۔ ۸۔شعبان کی پندرہویں رات کو قیام کے لئے اور اس کے دن کو روزہ کے لئے مخصوص کرلینا بھی بدعت ہے، اس لئے کہ اس بارے میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی خصوصی چیز ثابت نہیں ہے ۔ ۹۔ قبروں پر عمارتیں تعمیر کرنا، اور انہیں مسجد بنا لینا، اور حصول برکت کی غرض سے ان کی زیارت کرنا، مُردوں سے وسیلہ پکڑنا، اور ان کے علاوہ اور بہت سے شرکیہ اعمال، جیسے : عورتوں کا قبروں کی زیارت کرنا، جب کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی بار بار زیارت کرنے والی، اور انہیں مسجدیں بنانے والی اور ان پر چراغ جلانے ( روشنی کرنے )والی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے ۔وغیرہ امور انہی بدعات وخرافات میں شامل ہیں ۔ اور اخیرًا ہم کہتے ہیں کہ : بلا شبہ بدعات کفر کی ڈاک ہیں، اور وہ دین میں اس چیز کی زیادتی ہے جسے اﷲ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروع نہیں کیا، بدعت کبیرہ گناہ سے بھی بدتر ہے، شیطان بدعت سے کبیرہ گناہوں کے مقابلے میں زیادہ خوش ہوتا ہے، اس لئے کہ گناہگار یہ تصور کرتے ہوئے گناہ کرتا ہے کہ وہ معصیت کا ارتکاب کررہا ہے، جس کی وجہ سے وہ اس سے توبہ کرلیتا ہے ۔ جب کہ بدعتی بدعت کو دین سمجھتے ہوئے، تقرب الی اﷲ کی نیت سے انجام دیتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اس سے توبہ نہیں کرتا ۔ بدعات سنّتوں کا خاتمہ کرتی ہیں، اور بدعتی سنّتوں اور اہل سنت