کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 24
چہرے کو دھندلا کردیتی ہیں، یہاں تک کہ اس پر اس کی زندگی کا دائرہ تنگ ہوجاتا ہے، اور پھر وہ اس تنگی سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لئے اپنی زندگی کو ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے، چاہے وہ خود کُشی کے ذریعے سے ہی کیوں نہ ہو، جیسا کہ صحیح عقیدہ کی رہنمائی سے محروم افراد میں اکثر پایا جاتا ہے اور وہ معاشرہ،جس کی رہنمائی صحیح عقیدہ نہ کرے،ایک حیوانی معاشرہ ہے،جو سعادت بھری زندگی کے وسائل سے محروم ہے، اگرچہ کہ وہ مادی زندگی کے بے شمار وسائل سے بھی ما لا مال کیوں نہ ہو، یہ کثرتِ وسائل اکثر اسے بربادی کی طرف ہی بڑھاتی ہے،جیسا کہ عام طور سے کافر معاشروں میں دیکھا جاتا ہے، اس لئے کہ مادی وسائل، ان کے خصائص اور منافع سے استفادہ کے لئے ہدایت ورہنمائی کے محتاج ہیں، جس کی رہنمائی صرف صحیح عقیدہ ہی کرسکتا ہے، جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے :
﴿ یٰآ اَیُّھَا الرُّسُلُ کُلُوْا مِنَ الطِّیِّبَاتِ وَاعْمَلُوْ ا صَالِحاً اِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ﴾ (المؤمنون :51) ترجمہ :’’ اے پیغمبرو !پاک چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو ‘ تم جو کچھ کررہے ہو میں اُسے اچّھی طرح جانتا ہوں ‘‘
نیز فرمانِ الٰہی ہے : ﴿ وَلَقَدْ اٰتَیْنَا دَاوُدَ مِنَّا فَضْلًا یٰجِبَالُ اَوِّبِیْ مَعَہٗ وَالطَّیْرَ وَاَلَنَّا لَہُ الْحَدِیْدَ ٭ اَنِ اعْمَلْ سٰبِغٰتٍ وَقَدِّرْ فِی السَّرْدِ وَاعْمَلُوْا صًالِحًا اِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ ٭ وَ لِسُلَیْمٰنَ الرِّیْحَ غُدُوُّہَا شَہْرٌ وَّرَوَاحُہَا شَہْرٌ وَاَسَلْنَا لَہٗ عَیْنَ الْقِطْرِ وَمِنَ الْجِنِّ مَنْ یَعْمَلُ بَیْنَ یَدَیْہِ بِاِذْنِ رَبِّہٖ وَمَن یَّزِغْ مِنْہُمْ عَنْ اَمْرِنَا نُذِقْہُ مِنْ عَذَابِ السَّعِیْرِ ٭ یَعْمَلُوْنَ لَہٗ مَا یَشَآئُ مِنْ مَحَارِیْبَ وَتَمٰثِیْلَ وَجِفَانٍ کَالْجَوَابِ وَقُدَوْرٍ رَّاسِیٰتٍ اعْمَلُوْا آلَ دَاوٗدَ شُکْرًا وَقَلِیْلٌ مِّنْ عِبَادِیَ الشَّکُوْرُ﴾ ( سبأ : 10تا 13)
ترجمہ : ’’اور ہم نے داؤد کو اپنے خاص فضل سے نوازا تھا، ( ہم نے حکم دیا تھا کہ )اے