کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 233
کبیرہ گناہ کے مرتکب کو اسلام سے خارج لیکن کفر میں غیر داخل مانتے ہیں، اور قرآن مجید کے مخلوق ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں ۔ حرمین شریفین ( مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ )دونوں عراق ( کوفہ اور بصرہ )اور شام ۔ یہاں سے قرآن وحدیث اور فقہ وعبادت اور اسلام کے دیگر امور کی نشر واشاعت ہوئی ۔ اور سوائے مدینہ منورہ کے یہیں سے بدعات کے سوتے بھی پھوٹے، کوفہ سے شیعہ اور مرجئہ نکلے اور پھر سب جگہ پھیل گئے، بصرہ سے قدریہ اور معتزلہ اور فاسد زُہد و عبادات کی بدعت کا ظہور ہوا، اور یہیں سے سارے عالم میں پھیلا، اور شام میں ناصبیہ اور قدریہ کی بدعت شروع ہوئی، لیکن جہمیہ کی بدعت خراسان کی جانب سے شروع ہوئی، جو ان تمام میں سب سے بری بدعت ہے ۔ اور جو شہر دار نبوت ( مدینہ منورہ )سے جتنا دور رہا اس میں اتنی ہی بدعات نے جنم لیا، حضرت عثمان کی شہادت کے بعد جو انتشار کا دور آیا اس میں حروریہ کی بدعت پیدا ہوئی، لیکن مدینہ منورہ ان تمام بدعات سے محفوظ تھا، اگرچہ کہ کچھ لوگ یہاں بھی ان بدعات کو اپنے سینوں میں چھپائے ہوئے تھے، اور کچھ قدریہ بھی یہاں پر موجود تھے لیکن یہ تمام یہاں پر حقیر ذلیل اور مغلوب تھے، برخلاف کوفہ، بصرہ، اور شام کے، جہاں بالترتیب شیعیت، إرجائیت، إعتزال، تزہد اور ناصبیت کی بدعات کا زور اور زبردست دور دورہ تھا ۔ مدینہ منورہ کے متعلق رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ دجال اس میں داخل نہیں ہوسکتا، اور علم اور ایمان حضرت إمام مالک رحمہ اللہ کے شاگردوں کے زمانے تک یہاں پر ظاہر اور غالب رہا، اور امام مالک کے اصحاب چوتھی صدی تک رہے ۔( مجموع الفتاویٰ :20؍300۔303)