کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 223
سے آگے ہیں، اور انہوں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کو ہم تک پہنچایا، اور اس کے بہت سے رموز ونکات کو ہم پر واضح کیا، اﷲ ان سے خوش ہو اور ان کو راضی کرے ﴿ وَالَّذِیْنَ جَآئُ وا مِن م بَعْدِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِلَّذِیْنَ آمَنُوْا رَبَّنَآ اِنَّکَ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ ﴾ ( الحشر :10)ترجمہ : ’’ اور ان لوگوں کیلئے بھی جو ان (مہاجرین )کے بعد آئے اور ( دعا کرتے ہوئے )کہتے ہیں : اے ہمارے رب ! ہمیں معاف کردے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے ہیں، اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کیلئے کینہ نہ پیدا کر، اے ہمارے رب ! یقینًا تو بڑی شفقت والابے حد رحم کرنے والا ہے ۔ بعض أئمّہء کرام سے اجتہادی غلطیوں کے صدور کی وجہ سے ان علماء کرام کی قدر ومنزلت گھٹانا بدعتیوں کا طریقہ ہے، اور اعدائے امت کے پلانوں میں سے ایک پلان ہے، تاکہ وہ دین اسلام میں شک وشبہ کا فتنہ، اور مسلمانوں کے درمیان دشمنی ڈال دیں، اور یہ امت کے اخلاف کو انکے اسلاف سے کاٹنے، اور نوجوانوں اور علماء کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی ایک سازش ہے، جیسا کہ آج کل یہ ہورہا ہے ۔ اس سے بعض وہ مبتدی طلبہ باخبر ہوجائیں جو فقہاء کرام اور اسلامی فقہ کی قدر ومنزلت گھٹاتے ہیں، اور اسکو پڑھنے سے بے رغبتی برتتے ہیں، اور اس میں جو حق اور ٹھیک باتیں ہیں ان سے فائدہ نہیں اٹھاتے، انہیں چاہئے کہ وہ ان علماء فقہ کی توقیر کریں اور اپنے علماء کا احترام کریں، اور اس معاملے میں گمراہ کن اور مفاد پرست پروپگنڈوں سے دھوکہ نہ کھائیں اور اﷲ ہی توفیق دینے والا ہے ۔