کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 222
اسے اسی طرف پھیر دیں گے، اور اسے جہنم میں ڈال دیں گے، اور وہ بُرا ٹھکانا ہوگا ۔
شارح طحاویہ فرماتے ہیں : ’’ ہر مسلمان پر اﷲ اور اس کے رسول سے محبت کے بعد مؤمنوں سے محبت ودوستی رکھنا ضروری ہے، جیسا کہ قرآن مجید نے بیان کیا ہے، مؤمنوں میں بالخصوص ان لوگوں سے جو انبیاء کے وارث ہیں، جنہیں اﷲ تعالیٰ نے ان ستاروں کے مانند بنایا ہے، جن سے سمندر اور خشکی کی تاریکیوں میں رہنمائی حاصل کی جاتی ہے، اور جن کی ہدایت اور درایت (رہنمائی اور عقل )پر تمام مسلمان متفق ہیں
در اصل یہ لوگ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں آپ کے جانشین اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مردہ سنتوں کو زندہ کرنے والے ہیں،اور کتاب اﷲ ان سے قائم ہے اور یہ کتاب اﷲ سے قائم ہیں، اور کتاب اﷲ ان کی بات کرتی ہے اور یہ کتاب اﷲ کی بات کرتے ہیں، یہ تمام اس بات پریقینی طور سے متفق ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع واجب ہے، اور لیکن اگر ان أئمّہء کرام میں سے کسی کا قول صحیح حدیث کے خلاف پایا جائے تو ضرور اس حدیث پر عمل نہ کرنے کا ان کے پاس کوئی عذر ہوگا ۔
عذر کی تین قسمیں ہیں :
۱۔ اس امام کا یہ یقین ہونا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث کو ارشاد نہیں فرمایا ۔
۲۔ ان کا اس مسئلہ میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کی مخالفت کا اعتقاد نہ رکھنا ۔
۳۔انہیں یہ یقین ہونا کہ یہ حکم منسوخ ہوچکا ہے ۔
أئمہ کرام کے ہم پر بہت سے احسانات ہیں، دین وایمان کے معاملے میں وہ ہم