کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 220
کرام رضی اللہ عنہم کو برا بھلا کہتے، اور ان سے بُغض رکھتے، اور ان کے فضائل ومناقب کا انکار کرتے، اور ان کی اکثریت کو (معاذ اﷲ )کافر قرار دیتے ہیں ۔
اہل سنت کتاب وسنت میں وارد صحابہ کرام کے تمام فضائل کو مانتے ہیں اور ان کے متعلق یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ وہ اس امت کی سب سے بہترین جماعت ہے ۔ جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ خَیْرُکُمْ قَرْنِیْ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَہُمْ ‘‘(بخاری ومسلم )ترجمہ : میری صدی کے لوگ سب سے بہتر ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے، پھر وہ جو ان کے بعد آئیں گے ۔‘‘
اور جب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا کہ یہ امت تہتر فرقوں میں بٹ جائے گی ‘ تمام دوزخ میں جائیں گے سوائے ایک کے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس ایک جماعت کے متعلق پوچھا گیا کہ وہ کون ہے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
’’ھُمْ مَنْ کَانَ عَلٰی مِثْلِ مَا أَنَا عَلَیْہِ الْیَوْمَ وَأَصْحَابِیْ ‘‘( احمد )
ترجمہ : جو اس طریقے پر ہوگا جس پر آج میں اور میرے صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم أجمعین ہیں ۔
إمام أبوزرعہ رحمہ اﷲ ( جو امام مسلم رحمہ اللہ کے سب سے بڑے شیخ ہیں )فرماتے ہیں :
جب تم کسی شخص کو دیکھو جو کسی ایک صحابی کی شان میں گستاخی کررہا ہو تو جان لو کہ وہ زندیق اور بے دین ہے، اور وہ اس لئے کہ قرآن سچا ہے، رسول سچے ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت برحق ہے، اور ان تمام کو ہم تک پہنچانے والے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ہیں، جو ان پر تنقید کرتا ہے وہ کتاب وسنت کو جھوٹا ثابت کرنا چاہتا ہے ۔ اس لئے جرح وتنقید کا زیادہ مستحق وہی ہے اور ایسے شخص پر بد دین اور گمراہ ہونے کا حکم لگانا زیادہ بہتراور برحق ہے۔