کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 22
دوسری فصل: صحیح عقیدہ کے مصادر کا بیان اور اس کے حصول کے لئے سلف صالحین کااُسلوب ؟ عقیدہ، توقیفی ( جس میں اجتہاد کی گنجائش نہیں )امر ہے، اس کا اثبات شارع کی جانب سے کسی دلیل سے ہی ہوتا ہے، اس میں رائے اور اجتہاد کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اس کے علاوہ اس کے مصادر صرف کتاب وسنّت ہی ہیں، اس لئے کہ اﷲ تعالیٰ کی ذات کے لئے کونسی چیزیں لازم ہیں اور کونسی چیزوں سے وہ پاک ہے، یہ اﷲ تعالیٰ سے زیادہ کوئی نہیں جانتا، اور اﷲ تعالیٰ کے بعد اس کو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کوئی نہیں جانتا، اسی لئے عقیدہ حاصل کرنے کیلئے سلف صالحین اور انکے متبعین کے منہج کی اتباع کرنا ضروری ہے، اسلئے کہ ان کا منہج صرف کتاب وسنّت پر ہی منحصر ہے ۔ کتاب وسنّت نے اﷲ تعالیٰ کے بارے میں جو کچھ بتلایا، اس پر وہ ایمان لائے، اسی کا عقیدہ رکھا اور اس پر عمل کیا، اور کتاب اﷲ اور سنّت رسول اﷲ نے جو نہیں بتایا، اس کی اﷲ تعالیٰ کی ذات سے نفی کی اور اس کا انکار کیا، اسی لئے عقائد کے باب میں ان کے درمیان اختلاف نہیں ہوا، بلکہ ان کا عقیدہ ایک تھا، اور ان کی جماعت ایک تھی، اس لئے کہ اﷲ تعالیٰ نے ہر اس شخص کے اتحادِ کلمہ کی ذمہ داری لی ہے،جو اس کی کتاب اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت کو مضبوطی سے تھام لیتا ہے، اور درستگی اعتقاد، منہج کے اتحاد میں شامل ہے، جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللّٰہِ ِ جَمِیْعًا وَلَا تَفَرَّقُوْا ﴾ ( آلِ عمران :103) ترجمہ : ’’ اور تم سب اﷲ کی رسّی کو مضبوطی سے تھام لو اور اختلاف نہ کرو ‘‘ نیز فرمانِ باری ہے :