کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 218
(فیصلہ کرنے والا )باور کرلیا ہے،اور وہ بغیر کسی دلیل کے اپنی طرف سے بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو صحیح اور بعض کو ( معاذ اﷲ )غلط قرار دینے میں لگے ہوئے ہیں، بلکہ ان کا یہ عمل جہالت اور خواہشاتِ نفس کی پیروی، اور حاسد مستشرقین اور ان کے چیلوں کی تقلید کا نتیجہ ہے، ان لوگوں نے اپنی تحریرات سے بعض ایسے نوجوانوں کو شک اور شبہات کے فتنہ میں ڈال دیا، جن کی معلومات امت کی اسلامی اور ثقافتی تاریخ اور ان کے ان عظیم سلف صالحین کے متعلق بہت ہی کمزور ہیں، جن کا دور اس کائنات کے تمام ادوار میں سب سے بہترین تھا،تاکہ انکے ذریعے وہ اسلام پر طعن وتشنیع کریں، اور مسلمانوں میں انتشار وافتراق ڈالیں، اوراخلاف امت کے سینوں میں اپنے اسلاف کے خلاف بغض ودشمنی ڈال کر اپنے دیرینہ مقاصد کو بروئے کار لائیں ۔
حالانکہ انہیں چاہئے تھا کہ وہ سلف صالحین کی اقتداء کرتے ہوئے، اور اﷲ تعالیٰ کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے صحابہ کرام کے تعلق سے یہ دعا کرتے :
﴿ وَالَّذِیْنَ جَآئُ وا مِن م بَعْدِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِلَّذِیْنَ آمَنُوْا رَبَّنَآ اِنَّکَ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ ﴾ ( الحشر :10) ترجمہ : ’’ اور ان لوگوں کیلئے بھی جو ان (مہاجرین )کے بعد آئے اور ( دعا کرتے ہوئے )کہتے ہیں : اے ہمارے رب ! ہمیں معاف کردے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے ہیں، اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کے لئے کینہ نہ پیدا کر، اے ہمارے رب ! یقینًا تو بڑی شفقت والا، بے حد رحم کرنے والا ہے ‘‘