کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 217
ترجمہ : اور جو رسول سچی بات لیکر آیا، اور جن لوگوں نے اس بات کی تصدیق کی، وہی لوگ اﷲ سے ڈرنے والے ہیں ۔ ان کے لئے ان کے رب کے پاس ہر وہ چیز ہے جس کی وہ خواہش کریں گے، بھلائی اور نیکی کرنے والوں کا یہی بدلہ ہے ۔تاکہ اﷲ ان کے سب سے بُرے کاموں کو معاف کردے، اور انہوں نے جو سب سے اچھے کام کئے تھے، ان کا انہیں اجر عطا کرے ۔
نیز فرمان ہے :﴿ حَتّٰی اِذَا بَلَغَ اَشُدَّہٗ وَبَلَغَ اَرْبَعِیْنَ سَنَۃً قَالَ رَبِّ اَوْزِعْنِیْٓ اَنْ اَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِیْ ٓ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَ عَلٰی وَالِدَیَّ وَ اَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضٰہُ وَاَصْلِحْ لِیْ فِیْ ذُرِّیَتِیْ اِنِّیْ تُبْتُ اِلَیْکَ وَاِنِّیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ ٭اُوْلٰئِکَ الَّذِیْنَ نَتَقَبَّلُ عَنْہُمْ اَحْسَنَ مَا عَمِلُوْا وَنَتَجَاوَزُ عَنْ سَیِّآتِہِمْ فِیْ اَصْحَابِ الْجَنَّۃِ ﴾( الأحقاف :15۔16)
ترجمہ: جب وہ بھر پور جوان ہوگیا، اور چالیس سال کی عمر کو پہنچ گیا، تو کہا : میرے پروردگار !مجھے توفیق عطا فرما کہ میں تیری ان نعمتوں کا شکر بجا لاؤں جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کی ہیں اور ایسے نیک کام کروں جسے تو پسند کرتا ہے اورمیری اولاد کو نیک بنادے، میں تیری جناب میں توبہ کرتا ہوں اور بے شک میں تیرے فرمان برداروں میں سے ہوں ۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے بہترین نیک کاموں کو ہم قبول کرتے ہیں، اور ان کی خطاؤں کو ہم درگذر کرتے ہیں، یہ جنتی لوگ ہیں، اس وعدہء صادق کے مطابق جو ان سے (دنیا میں )کیا جاتا تھا ۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے درمیان، دور فتنہ میں جو کچھ اختلاف اور باہمی جنگ وجدال ہوا، اس کو اﷲ کے دشمنوں نے صحابہ کرام پر تنقید کرنے اور ان کی بزرگی اور شرافت پر کیچڑ اچھالنے کا ایک ذریعہ بنا لیا، اور اسی خبیث مشن پر دور حاضر کے بعض اصحاب قلم عمل پیرا ہیں، جو بے پر کی اڑاتے رہتے ہیں، انہوں نے اپنے آپ کو صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم أجمعین کا حَکم