کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 216
باعث بنیں گے، اگر وہ ان سے سرزد ہوئی ہوں ۔ جیسا کہ فرمان الٰہی ہے : ﴿ اِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْہِبْنَ السَّیِّآتِ ﴾ ( ھود :114) ترجمہ : بے شک نیکیاں گناہوں کو دور کردیتی ہیں ۔ اور انہیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں شامل ہونے کا شرف حاصل ہے، جو ان معمولی خطاؤں کو دُھلنے کے لئے کافی ہے ۔ ۳۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو عام امتیوں سے کئی گُنّا زیادہ ثواب ملتا ہے، کوئی انسان ان کی فضیلت کو نہیں پاسکتا، جیسا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان سے ثابت ہے کہ آپ نے ان کے دور کو بہترین دور قرار دیا، اور فرمایا کہ عام امتی اُحد پہاڑ کے برابر سونا صدقہ کرنے کے باوجود ان کے ایک مُدْ خیرات کے ثواب کو نہیں پا سکتا ۔ اﷲ تعالیٰ ان سے راضی ہو،اور انہیں بھی راضی رکھے۔ شیخ الإسلام إمام إبن تیمیہ رحمہ اﷲ فرماتے ہیں : تمام اہل سنت والجماعت اور أئمّہء دین، کسی صحابی کے معصوم ہونے کا عقیدہ نہیں رکھتے،اور نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قرابت داروں اور نہ سابقین اوّلین اور نہ ہی ان کے علاوہ اور کسی کے معصوم ہونے کا اعتقاد رکھتے ہیں، بلکہ ان کے نزدیک ان سے گناہ واقع ہونا ممکن ہے، اور اﷲ تعالیٰ توبہ کی وجہ سے ان کی مغفرت فرماتا اور ان کے درجات بلند کرتا ہے، نیز ان کی ان نیکیوں کی وجہ سے جو گناہ مٹا دیتی ہیں،انہیں بخشتا ہے، یا بغیر سبب کے ہی ان کو معاف فرماتا ہے، جیسا کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ وَالَّذِیْ جَآئَ بِالصِّدْقِ وَ صَدَّقَ بِہٖ اُوْلٰئِکَ ہُمُ الْمُتَّقُوْنَ ٭ لَہُمْ مَا یَشَآئُ وْنَ عِنْدَ رَبِّہِمْ ج ذٰلِکَ جَزَآئُ الْمُحْسِنِیْنَ ٭ لِیُکَفِّرَ اللّٰہُ عَنْہُمْ اَسْوَاَ الَّذِیْ عَمِلُوْا وَیَجْزِیَہُمْ اَجْرَہُمْ بِاَحْسَنِ الَّذِیْ کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ﴾ ( الزمر : 33۔35 )