کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 214
کہنا تھا کہ :’’ تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ حضرت عثمان رضی اﷲ عنہ مظلوم شہید کئے گئے، اور ان کے قاتل حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لشکر میں ہیں، اور وہ غالب اور طاقتور ہیں، اگر ہم (طلب قصاص )سے رُک گئے تو وہ ہم پر بھی ظلم وزیادتی کریں گے، اور حضرت علی رضی اللہ عنہ انہیں روک بھی نہیں پائیں گے جس طرح کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے معاملے میں انہیں روک نہیں پائے، اس لئے ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم کسی ایسے خلیفہ کے ہاتھ پر بیعت کریں جو انصاف کرنے اور ہمیں انصاف دلانے پر قادر ہو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے آپسی اختلاف اور جنگوں کے متعلق اہل سنت والجماعت کے مذہب کا خلاصہ ان دو امور میں ہے : ۱۔ اہل سنت، صحابہ کرام کے آپسی اختلافات کے بارے میں بات نہیں کرتے، اور نہ ہی بحث ومباحثہ کرتے ہیں، بلکہ اس طرح کے معاملات میں سلامتی کی راہ یہی تصور کرتے ہیں کہ خاموش رہا جائے، اور وہ تمام صحابہ کرام کے متعلق یہی دعا کرتے ہیں : ﴿ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِلَّذِیْنَ آمَنُوْا رَبَّنَآ اِنَّکَ رَئُ وْفٌ رَّحِیْمٌ ﴾ ( الحشر : 10) ترجمہ : ’’ کہتے ہیں : اے ہمارے رب ! ہمیں معاف کردے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے ہیں، اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کے لئے کینہ نہ پیدا کر، اے ہمارے رب ! یقینًا تو بڑی شفقت والا، بے حد رحم کرنے والا ہے ‘‘ ۲۔وہ،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی برائی میں مروی احادیث اور آثار کا کئی طرح سے جواب دیتے ہیں :