کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 210
الدَّارَ وَالْاِیْمَانَ مِنْ قَبْلِہِمْ یُحِبُّوْنَ مَنْ ہَاجَرَ اِلَیْہِمْ وَلَا یَجِدُوْنَ فِیْ صُدُوْرِہِمْ حَاجَۃً مِّمَّا اُوتُوا وَیُؤْثِرُوْنَ عَلٰی اَنْفُسِہِمْ وَلَوْ کَانَ بِہِمْ خَصَاصَۃٌ ج وَمَن یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِہٖ فَاُوْلٰئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ ﴾ ( الحشر : 8۔9 ) ترجمہ :وہ مال ان فقیر مہاجرین کے لئے ہے جو اپنے گھروں اور مال ودولت سے نکال دئے گئے، وہ لوگ اﷲ کے فضل اور اس کی خوشنودی کے طلب گار تھے، اور وہ اﷲ اور اس کے رسول کی مدد کرتے تھے، وہی لوگ سچے تھے ۔ اور (وہ مال )ان کے لئے ہے جو مہاجرین مکہ کی آمد سے پہلے ہی مدینہ میں مقیم تھے اور ایمان لاچکے تھے، وہ لوگ مہاجرین سے محبت کرتے ہیں اور انہیں اپنے آپ پر ترجیح دیتے ہیں، اگرچہ وہ خود تنگی میں ہوں، اور جو لوگ اپنے نفس کی تنگی اور بخل سے بچالئے جائیں وہی کامیاب ہونے والے ہیں ۔ ان آیات میں اﷲ سبحانہٗ نے مہاجرین اور انصار کی تعریف فرمائی ہے اور انہیں نیک کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے بتایا ہے، اور اس بات کی خبر دی ہے کہ وہ ان سے خوش اور راضی ہے، اور ان کے لئے جنت تیار کی ہے، اور انہیں آپس میں ایک دوسرے پر مہربان، اور کافروں پر نہایت سخت بتلایا ہے، اور انہیں زیادہ رکوع کرنے اور سجدہ کرنے اور نہایت پاک وصاف دل والے بتایا ہے، اور وہ اطاعت وایمان والی پیشانیوں سے پہچانے جاتے ہیں، اور اﷲ تعالیٰ نے انہیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کے لئے چن لیا ہے تاکہ وہ اپنے کافر دشمنوں کو ان کے ذریعے غضبناک بنائے ۔ اور مہاجرین کے اوصاف ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ انہوں نے اﷲ کی خاطر، اس کے دین کی نصرت کے لئے اور اس کی رضا وخوشنودی کے حصول کے لئے اپنے گھروں اور وطنوں کو چھوڑا، اور وہ اس میں مخلص تھے ۔ اور انصار کی توصیف کرتے ہوئے فرمایا کہ وہ دار ہجرت اور نصرت والے اور سچے ایمان والے ہیں، اور ان کی خوبیان بیان کرتے ہوئے