کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 21
الْخَالِصُ﴾ ( الزمر :2؍3)ترجمہ : ’’ پس آپ اﷲ کی بندگی، اسکے لئے دین کو خالص کرکے کرتے رہئے، آگاہ رہئے کہ خالص بندگی صرف اﷲ کیلئے ہے ‘‘
ان آیاتِ کریمہ ( اور ان جیسی دیگر بہت سی آیات )سے یہ معلوم ہوا کہ اعمال اس وقت تک اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں شرفِ قبولیت نہیں پاسکتے، جب تک کہ وہ شرک سے پاک نہ ہوں، اور اسی وجہ سے انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام نے عقیدہ کی اصلاح کو سب سے پہلی اہمیت دی، اور انہوں نے سب سے پہلے اپنی قوم کو اﷲ کی عبادت اور اس کے علاوہ تمام معبودانِ باطل کی عبادت کو چھوڑ دینے کی دعوت دی ۔ جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے :﴿ وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوْا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ﴾ (النحل : 36) ترجمہ :اورہم نے ہر امت کی طرف ایک رسول اس پیغام کے ساتھ مبعوث فرمایا کہ لوگو ! اﷲ ہی کی عبادت کرو، اور غیر اﷲ کی عبادت سے بچتے رہو۔
اور ہر رسول نے سب سے پہلی بات جو اپنی قوم کو خطاب کرتے ہوئے کہی وہ یہی تھی کہ :
﴿ یَا قَوْمِ اعْبُدُوْا اللّٰہ مَالَکُمْ مِنْ اِلٰہٍ غَیْرُہُ ﴾ ( الأعراف :85)
ترجمہ : اے میری قوم ! تم اﷲ ہی کی عبادت کرو، اسکے سوا کوئی تمہارا معبود نہیں ۔
اسی صدا کو حضرت نوح، اور حضرت ہود، اور حضرت صالح اور حضرت شعیب اور تمام انبیاء علیہم السلام نے اپنی قوم میں بلند کیا ۔
اور نبوت ملنے کے بعد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تیرہ سال تک مکہ مکرمہ میں لوگوں کو توحید اور اصلاح عقیدہ کی دعوت دیتے رہے، اس لئے کہ یہی وہ بنیاد ہے جس پر دین کی عمارت قائم ہے، اور ہر زمانے میں انبیاء ورسل کے نقشِ قدم پر چلنے والے دُعاۃ اور مصلحین انہی نقوش پر اپنی دعوت پیش کرتے رہے ہیں، وہ توحید کی دعوت اور اصلاحِ عقیدہ سے اپنی دعوت کا آغاز کرتے ہیں، پھر دیگر باقی دینی امور کی طرف توجہ مبذول کرتے ہیں ۔