کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 206
ان کے متعلق رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس وصیت کو یاد رکھتے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غدیر خم کے دن فرمایا تھا : ’’ أُذَکِّرُکُمُ اللّٰہَ فِیْ أَہْلِ بَیْتِیْ ‘‘ ( مسلم ) ترجمہ : لوگو ! میں تمہیں میرے اہل بیت کے متعلق اﷲ کو یاد دلاتا ہوں ۔ اہل سنت ان سے محبت کرتے اور ان کی عزت وتعظیم کرتے ہیں، اس لئے کہ یہ بھی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم وتکریم کا ایک حصہ ہے، بشرطیکہ وہ سنت کے متبع اور دین کے پابند ہوں، جیسا کہ حضرت عباس رضی اﷲ عنہ اور ان کی اولاد، اور حضرت علی رضی اﷲ عنہ اور ان کی اولاد تھی ۔ لیکن جو سنت کے مخالف اور دین کے پابند نہ ہوں تو پھر ان سے محبت ودوستی جائز نہیں ہوگی اگرچہ کہ وہ اہل بیت سے ہی کیوں نہ ہوں ۔ اہل بیت کے تعلق سے اہلِ سنت والجماعت کا یہ موقف اعتدال اور انصاف پر مبنی ہے، وہ اہل بیت میں سے اہلِ دین واستقامت سے محبت والفت رکھتے ہیں، اور ان میں سے جو سنت کے مخالف اور دین سے منحرف ہیں، ان سے براء ت اور بیزاری کا اعلان کرتے ہیں، اگرچہ کہ وہ اہل بیت سے ہی کیوں نہ تعلق رکھتے ہوں، اس لئے کہ ان کا اہل بیت میں شامل ہونا اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرابت ورشتہ داری رکھنا انہیں اس وقت تک کچھ فائدہ نہیں پہنچا سکتا جب تک کہ وہ دین پر گامزن نہ ہوں ۔ جیسا کہ حضرت ابو ہریرۃ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے :کہ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت ﴿وَاَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الَاَقْرَبِیْنَ ﴾ ( آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ( اﷲ کے عذاب سے )ڈرائیں )نازل ہوئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ یَا مَعْشَرَ قُرَیْشٍ ۔ أَوْ کَلِمَۃً نَحْوَہَا ۔ إِشْتَرُوْا أَنْفُسَکُمْ، لَا أُغْنِیْ عَنْکُمْ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا، یَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَلِّبِ لَا أُغْنِیْ عَنْکَ مِنَ اللّٰہِ شَیْئًا، یَا صَفِیَّۃُ عَمَّۃُ رَسُوْلِ