کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 205
تو اسے اس بارے میں ہرگز کوئی شک نہیں ہوگا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں اﷲ تعالیٰ کے اس فرمان ﴿اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہِ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْہِیْرًا ﴾میں داخل ہیں، اس لئے کہ اس بات کا سیاق وسباق انہی سے متعلق ہے، اسی لئے ان تمام باتوں کو ذکر کرنے کے بعد فرمایا :﴿ وَاذْکُرْنَ مَا یُتْلٰی فِیْ بُیُوْتِکُنَّ مِنْ آیَاتِ اللّٰہِ وَالْحِکْمَۃِ ﴾ (الأحزاب : 34 )ترجمہ : اور تمہارے گھروں میں جن آیتوں اور حکمت کی تلاوت کی جاتی ہے انہیں یاد رکھو ۔
یعنی کتاب وسنت کی ان باتوں پر عمل کرو جو اﷲ تعالیٰ تمہارے گھروں میں اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل فرماتا رہتا ہے ۔ اس بات کو قتادہ کے علاوہ اور کئی مفسرین نے کہا ہے ۔
تم اس نعمت کو یاد کرو، جو تمام لوگوں میں صرف تمہارے لئے مخصوص ہے کہ وحی تمہارے گھروں کے اندر نازل ہوتی ہے، اور حضرت عائشہ بنت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہا اس نعمت کی پہلی حقدار اور اس عمومی رحمت کی سب سے زیادہ مستحق ہیں، اس لئے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو انکے بستر کے سوا اور کسی بیوی کے بستر پر وحی نہیں آتی تھی، جیسا کہ اس بات کا خود رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے تذکرہ فرمایا۔
بعض علماء نے کہا ہے کہ : رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سوا کسی کنواری لڑکی سے شادی نہیں کی، اور ان کے ساتھ ان کے بستر پر سوائے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے کوئی اور مرد نہیں سویا ( یعنی ان کی شادی آپ سے پہلے کسی سے نہیں ہوئی )اسی وجہ سے مناسب تھا کہ آپ اس خصوصیت اور اس رُتبہء بلند سے نوازی جاتیں، اور لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں آپ کے اہلِ بیت میں داخل ہیں تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قرابت دار اہل بیت کے نام کے اور زیادہ مستحق ہیں ۔ ( تفسیر إبن کثیر )
اہل سنّت والجماعت اہل بیت سے محبت کرتے اور ان سے عقیدت رکھتے ہیں، اور