کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 201
: 21)
ترجمہ : در حقیقت تم مسلمانوں کیلئے رسول اﷲ کا قول وعمل ایک بہترین نمونہ ہے، ان کیلئے جو اﷲ اور یومِ آخرت کا یقین رکھتے ہیں، اور اﷲ کو بہت یاد کرتے رہتے ہیں
امام ابن کثیر رحمہ اﷲ فرماتے ہیں : یہ آیت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے اپنے تمام اقوال، افعال اور احوال میں اسوہ بنانے کی سب سے بڑی دلیل ہے، اسی لئے اﷲ نے جنگِ احزاب کے موقع پر، صحابہ کرام کو، صبر واستقامت، اور عزم وہمت اور مجاہدہ، اور رب العالمین کی جانب سے نصرت وکشادگی کے انتظار کے معاملے میں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے اسوہ پکڑنے کا حکم دیا ہے۔
اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں تقریبا چالیس جگہوں پر اپنی اتباع کا حکم دیا ہے، لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی شریعت کی معرفت اور اس کی اتباع کے، کھانے پینے سے زیادہ محتاج ہیں، اس لئے کہ نہ کھانے پینے سے دنیوی موت واقع ہوجاتی ہے، لیکن آپ کی اطاعت اور اتباع کے نہ ہونے سے انسان دائمی عذاب اور بدبختی کا شکار ہوجائے گا، اور اﷲ نے عبادات کے متعلق آپکی اقتداء کرنے کا حکم دیا ہے، اور انہیں اسی کیفیت پر ادا کرنا چاہئے جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں ادا کرتے تھے جیسا کہ ارشاد ہے : ﴿ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ ﴾ ( الأحزاب : 21)
ترجمہ : در حقیقت تم مسلمانوں کے لئے رسول اﷲ کا قول وعمل ایک بہترین نمونہ ہے ۔
اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :’’ صَلُّوْا کَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْ أُصَلِّیْ ‘‘ ( بخاری )ترجمہ : تم ایسے ہی نماز پڑھو، جیسے مجھے نماز پڑھتا ہوا دیکھتے ہو ۔
نیز فرمایا :’’ خُذُوْا عَنِّیْ مَنَاسِکَکُمْ ‘‘ ( مسلم )
ترجمہ : تم مجھ سے اپنی عبادت کے طریقے سیکھو۔