کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 20
،اور آخرت کے دن، اور اس کی اچھی اور بری تقدیر پر ایمان لانا ہے، اور انہی کو ’’ ایمان کے ارکان‘‘کہا جاتا ہے۔
شریعت کی دو قسمیں ہیں :
۱)اعتقادی شریعت : اس کا عمل کی کیفیت سے کوئی تعلق نہیں ہے، جیسے : اﷲ تعالیٰ کی ربوبیت، اور اس کی عبادت کے واجب ہونے کا اعتقاد رکھنا، اور اوپر ذکر کردہ تمام ارکانِ ایمان کا اعتقاد رکھنا، اور انہیں اصول کہا جاتا ہے ۔
۲)عملی شریعت : وہ جو عمل کی کیفیت سے متعلق ہے، جیسے : نماز، زکاۃ، روزہ اور تمام عملی احکام ۔ اور انہیں فروع کہا جاتا ہے، اور یہی عقیدہ کے اچھے یا بُرے ہونے پر انداز ہوتے ہیں ۔( شرح العقیدۃ السفارینیۃ : 1؍5)
اور صحیح عقیدہ وہی ہے جس پر دین کی بنیاد قائم ہے اور جس کے ساتھ اعمال بھی صحیح ہوں، جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے : ﴿ فَمَنْ کَانَ یَرْجُوْ لِقَآئَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا وَّ لَا یُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖ اَحَدًا ﴾ (کہف : 110)
ترجمہ : ’’ جو شخص اپنے رب سے ملاقات کا یقین رکھتا ہے، تو اسے چاہئے کہ وہ نیک عمل کرے، اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے ‘‘
اور فرمانِ الٰہی ہے :﴿ وَلَقَدْ اُوْحِیَ اِلَیْکَ وَاِلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکَ لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ ﴾ ( الزمر : 65)
ترجمہ : یقینا تیری طرف بھی، اور تجھ سے پہلے (کے تمام نبیوں )کی طرف بھی وحی کی گئی ہے کہ اگر تو نے شرک کیا تو بلا شبہ تیرا عمل ضائع ہوجائے گا، اور بالیقین تو خسارہ پانے والوں میں ہوجائے گا ۔
اور فرمانِ باری تعالیٰ ہے : ﴿ فَاعْبُدِ اللّٰہَ مُخْلِصًا لَّہُ الدِّیْنَ ٭اَلَآ ِاللّٰہِ الدِّیْنُ