کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 198
ا تَسْلِیْمًا ﴾ ( الأحزاب : 56 )ترجمہ : بے شک اﷲ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو ! تم بھی ان پر درود وسلام بھیجو۔
لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کرنے کے لئے کوئی خاص وقت اور خاص کیفیت کتاب وسنت کی صحیح دلیل کے بغیر متعین نہیں کی جاسکتی، جیسا کہ میلادی حضرات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف وتوصیف بیان کرنے کے لئے ایک خاص دن مقرر کرتے ہیں، جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ وہ دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یوم پیدائش ہے، اور یہ نہایت ہی بُری بدعت ہے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم کا تقاضہ یہ ہے کہ آپ کی سنتوں کی تعظیم کی جائے، اور ان پر عمل کے واجب ہونے کا عقیدہ رکھا جائے،نیز یہ بھی عقیدہ رکھا جائے کہ سنت، قرآن مجید کے بعدتعظیم اور عمل کے واجب ہونے کے لحاظ سے دوسرے مقام پر ہے، اس لئے کہ یہ بھی اﷲ تعالیٰ کی وحی ہی ہے، جیسا کہ اﷲ رب العزت کا فرمان ہے :
﴿ وَمَا یَنْطِقُ عَنِ الْہَوٰی ٭ اِنْ ہُوَ اِلاَّ وَحْیٌ یُّوْحٰی ﴾ ( النجم : 3۔4 ) ترجمہ : آپ ( نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم )اپنی مرضی سے کچھ نہیں فرماتے، بلکہ وہ تو وحی ہوتی ہے جو ان کی طرف کی جاتی ہے ۔
سنّت نبوی میں شک کرنا، اسکی شان کو گھٹانا نا جائز ہے، اس کی اسانید پر صحت وضعف کا حکم لگانا، اور اسکے معانی کی تشریح وتوضیح میں نہایت ہی علم اور احتیاط کی ضرورت ہے ۔
لیکن موجودہ دور میں سنّت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر بعض جہّال، بالخصوص علم کے ابتدائی مراحل سے گذرتے ہوئے نوجوانوں کی دست درازیاں بہت بڑھ چکی ہیں،اب یہ بھی اپنی طرف سے احادیث پر صحیح اور ضعیف کا حکم لگانے لگے، اور دوچار کتابیں پڑھ کر راویوں کی جرح وتعدیل کرنے لگے ہیں، یہ بالخصوص انکے اور ساری امت کے لئے خطرناک صورتحال ہے، انکے لئے ضروری ہے کہ وہ اﷲ سے ڈریں اور اپنی حد پر رُک