کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 196
﴿ عَسٰی اَن یَّبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا ﴾ ( الإسراء : 79)ترجمہ : امید ہے کہ آپ کا رب آپ کو ’’ مقام محمود ‘‘ پر پہنچادے گا ۔
مقام محمود سے مراد وہ مقام ہے جسے اﷲ تعالیٰ قیامت کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے قائم کرے گا تاکہ آپ لوگوں کی شفاعت کریں، اس لئے کہ ان کا رب انہیں میدان محشر کی شدّت اور پریشانی سے راحت دے، یہ ایک خاص مقام ہے جو صرف آپ کیلئے ہے، آپکے سوا اور کسی پیغمبر کے لئے نہیں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام مخلوق میں اﷲ تعالیٰ سے سب سے زیادہ ڈرنے والے اورسب سے زیادہ اسکا تقویٰ رکھنے والے ہیں، اور اﷲ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں بآوازِ بلند بات کرنے سے منع فرمایا، اور ان لوگوں کی تعریف کی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنی آواز پست رکھتے ہیں، ارشاد باری ہے:
﴿ یَآ اَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا لَا تَرْفَعُوْا اَصْوَاتَکُمْ فَوْقَ صَوْتِ النَّبِیِّ وَلَا تَجْہَرُوْا لَہُ بِالْقَوْلِ کَجَہْرِ بَعْضِکُمْ لِبَعْضٍ اَنْ تَحْبَطَ اَعْمَالَکُمْ وَاَنْتُمْ لَا تَشْعُرُوْنَ ٭ اِنَّ الَّذِیْنَ یَغُضُّوْنَ اَصْوَاتَہُمْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُوْلٰئِکَ الَّذِیْنَ امْتَحَنَ اللّٰہِ قُلُوْ بَہُمْ لِلتَّقْوٰی ج لَہُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَّ اَجْرٌ عَظِیْمٌ ٭ اِنَّ الَّذِیْنَ یُنَادُوْنَکَ مِن وَّرَآئِ الْحُجُرَاتِ اَکْثَرُہُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ ٭ وَلَوْ اَنَّہُمْ صَبَرُوْا حَتّٰی تَخْرُجَ اِلَیْہِمْ لَکَانَ خَیْرًا لَّہُمْ ج وَاللّٰہِ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ﴾( الحجرات : 3 تا 5 )
ترجمہ : اے ایمان والو ! نبی کی آواز سے اپنی آواز اونچی نہ کرو، اور ان کے سامنے بلند آواز سے اس طرح بات نہ کرو جس طرح تم میں سے بعض بعض کے سامنے اپنی آواز بلند کرتا ہے، ورنہ تمہارے اعمال اکارت ہوجائیں گے، اور تم اس کا احساس بھی نہ کرسکو گے ۔ بے شک جو لوگ رسول اﷲ کے سامنے اپنی آواز دھیمی رکھتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اﷲ نے تقویٰ کے لئے پرکھ لیا ہے، ان کے لئے اﷲ