کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 194
معاملے میں بہکا نہ دے ۔( أبوداؤد ) جب کچھ لوگوں نے آپ کے متعلق یہ کہا : اے اﷲ کے رسول ! آپ ہم میں سب سے بہتر، اور سب سے بہتر کے بیٹے، اور ہمارے سردار، اور سردار کے بیٹے ہیں ‘‘تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ یَا أَیُّھَا النَّاسُ ! قُوْلُوْا بِقَوْلِکُمْ، لَا یَسْتَھْوِیَنَّکُمُ الشَّیْطَانُ، أَنَا مُحَمَّدٌ عَبْدُ اللّٰہِ وَرَسُوْلُہُ، مَا أُحِبُّ أَنْ تَرْفَعُوْنِیْ فَوْقَ مَنْزِلَتِی الَّتِیْ أَنْزَلَنِیْ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ ‘‘ (أحمد، نسائی ) ترجمہ : اے لوگو ! تم یہ بات کہہ سکتے ہو، لیکن دیکھو کہیں شیطان تمہیں بہکا نہ دے، میں اﷲ کا بندہ اور اس کا رسول، محمد ہوں، مجھے یہ پسند نہیں کہ تم مجھے میرے اس مقام سے بلند کرو جس پر اﷲ تعالیٰ نے مجھے رکھا ہے. رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کو نا پسند فرمایا کہ آپ کی ان الفاظ سے تعریف کی جائے کہ :’’ آپ ہمارے سردار ہیں، سب سے بہتر ہیں، سب سے افضل ہیں، سب سے عظیم ہیں ‘‘حالانکہ علی الإطلاق آپ تمام مخلوقات میں سب سے افضل اور اشرف ہیں، لیکن آپ نے انہیں یہ کہنے سے اس لئے منع کیا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق غلو اور إطراء سے دور رہیں،اور تاکہ توحید کی حفاظت ہوسکے، اور آپ نے انہیں تلقین کی کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دو صفتوں سے متصف کریں، جو بندگی کے مرتبے کی اعلیٰ ترین چوٹیاں ہیں، اور جن میں نہ غلو کا خدشہ ہے اور نہ عقیدہ کی خرابی کا خطرہ، اور وہ دونوں صفتیں : ’’ عبد اللّٰہِ ورسولہ ‘‘ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ پسند نہیں فرمایا کہ وہ آپ کو اس مقام ومرتبہ سے بلند کریں جس کو کہ اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے پسند فرمایا ہے، لیکن اکثر لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس ممانعت کی مخالفت کی ۔ اور