کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 193
ترجمہ :اے اہل کتاب ! اپنے دین میں غلو سے کام نہ لو۔ یعنی حد سے آگے نہ بڑھو إطراء : تعریف کرنے میں حد سے آگے بڑھنے اور تعریف میں جھوٹ شامل کرنے کو کہتے ہیں، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں غلو یہ ہے کہ آپ کی قدر ومنزلت کی تعیین میں حد سے آگے بڑھ جائیں، اس طرح کہ آپکے مرتبے کو بندگی اور رسالت کے مقام سے بلند کیا جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں کچھ الٰہی صفات شامل کردی جائیں، اس طرح کہ آپ سے دعا کی جائے اور فریاد طلب کی جائے اور آپ کے نام کی قسم کھائی جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں إطراء یہ ہے کہ آپ کی تعریف میں مبالغہ کیا جائے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اس قول میں اس سے منع فرمایا ہے : ’’ لَاتُطْرُوْنِیْ کَمَا أَطْرَتِ النَّصَارٰی إِبْنَ مَرْیَمَ إِنَّمَا أَنَا عَبْدٌ فَقُوْلُوْا عَبْدُ اللّٰہِ وَرَسُوْلُہُ ‘‘ (بخاری ومسلم ) ترجمہ :تم مجھے میرے مقام ومرتبہ سے اتنا نہ بڑھاؤ جتنا کہ عیسائیوں نے حضرت عیسی بن مریم علیہما السلام کو بڑھایا، میں اﷲ کا ایک بندہ ہوں، تم مجھے اﷲ کا بندہ اور اس کا رسول کہو یعنی : میری جھوٹی تعریف نہ کرو، اور نہ میری تعریف میں حد سے آگے بڑھو،جیسا کہ عیسائی حضرت عیسٰی علیہ السلام کی تعریف میں آگے بڑھ گئے، اور انہوں نے ان میں الٰہی صفات کا دعویٰ کیا، تم میری ویسی ہی تعریف کرو جیسی میرے رب نے کی ہے، تم مجھے اﷲ کا بندہ اور اس کا رسول کہو ۔ جب کچھ صحابہ کرام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا : ’’ آپ ہمارے سیّد ہیں ‘‘تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا : ’’ سیّد تو اﷲ تبارک وتعالیٰ ہے ۔‘‘ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ کہا گیا: آپ ہم تمام میں سب سے افضل اور فضل وعطا میں سب سے عظیم ہیں ‘‘تو فرمایا : تم یہ، یا اس طرح کی بات کہہ سکتے ہو، لیکن یاد رکھو کہ کہیں شیطان تمہیں اس