کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 191
ہوجاؤں ( تب تک تمہارا ایمان کامل نہ ہوگا ) تو حضرت عمر نے عرض کی :’’ اللہ کی قسم ! اب آپ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں،، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ اے عمر !یہ ہے ( ایمان کی)اصل حقیقت ۔ اس سے معلوم ہوا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت واجب ہے اور وہ اﷲ کی محبت کے سوا ہر چیز کی محبت پر مقدم ہے، اس لئے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اﷲ کی محبت کے تابع اور اس کو لازم کرنے والی ہے، اس لئے کہ وہ ایسی محبت ہے جو اﷲ کی خاطر اور اسی کے لئے ہے، مومن کے دل میں اﷲ کی محبت کے بڑھنے سے یہ بھی بڑھتی ہے اور اس کے کم ہونے سے یہ بھی کم ہوتی ہے، اور ہر وہ شخص جو اﷲ کیلئے محبت کرنے والا ہے تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اﷲ کیلئے اور اسی کی ( رضا کی )خاطر محبت کرتا ہے. رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم، توقیر اور اتباع، اور آپ کے قول کو تمام مخلوق کے اقوال پر مقدم رکھنے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کی تعظیم کرنے کا تقاضہ کرتی ہے ۔ امام إبن قیم رحمہ اﷲ فرماتے ہیں : کسی انسان کے لئے کوئی محبت اور تعظیم، اﷲ کی محبت اور تعظیم کی تابع ہونے کی وجہ سے ہی جائز ہے، جیسے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اور تعظیم، یہ آپ کو مبعوث کرنے والے کی محبت اور تعظیم کی تکمیل ہے، اس لئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت آپ سے اس لئے محبت کرتی ہے کہ اﷲ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے، اور آپ کی تعظیم اور قدر ومنزلت اس لئے کرتی ہے کہ اﷲ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قدر دان ہے، تو گویا آپ کی محبت اﷲ کی محبت اور اﷲ کی محبت کے واجبات میں سے ایک ہے ۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں اس قدر