کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 190
بعد اس کے کہ اﷲ نے اسے اس سے بچالیا، اتنا ہی ناگوار ہو جتنا کہ آگ میں ڈالا جانا، نا پسندیدہ ہوتاہے ۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اﷲ کی محبت کے تابع اور اسے لازم کرنے والی اور مرتبہ میں اس کے بعدہے، اور آپ علیہ الصلاۃ والسلام کی محبت کے متعلق آیا ہے کہ آپ کی محبت کو سوائے اﷲ کی محبت کے بقیہ تمام چیزوں کی محبت پر مقدم رکھنا واجب ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ لَا یُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی اَکُوْنَ اَحَبَّ اِلَیْہِ مِنْ وَالِدِہِ وَوَلَدِہِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ ‘‘ (متفق علیہ ) ترجمہ : کوئی شخص اس وقت تک مسلمان نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اسے اس کے اہل وعیال اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ بن جاؤں ۔ بلکہ یہاں تک آیا ہے کہ مومن کو اپنی جان سے زیادہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھنا ضروری ہے جیسا کہ حدیث میں ہے : حضرت عبد اللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عمر کا ہاتھ پکڑ رکھا تھا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی : ’’ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ مجھے میری جان کے علاوہ ہر چیز سے زیادہ محبوب وپیارے ہیں ‘‘تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ لَا وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہِ ! حَتّٰی أَکُوْنَ أَحَبَّ إِلَیْکَ مِنْ نَفْسِکَ ‘‘فَقَالَ لَہُ عُمَرُ : فَأنَِّہُ الْآنَ وَاللّٰہ ِ! لَأَنْتَ أَحَبُّ إِلَیَّ مِنْ نَفْسِیْ ‘‘فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم : ’’ اَلْآنَ یاَ عُمَرُ‘‘ (بخاری ) ترجمہ : (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا )ہرگز نہیں ! اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، حتّی کہ میں آپ کے نزدیک آپ کی جان سے بھی زیادہ پیارا نہ