کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 187
وہ قادر ہوں ۔ ۲۔ مخلوق سے ان چیزوں اور معاملوں میں مدد وفریاد طلبی کرنا جن پر صرف اﷲ سبحانہ ہی قادر ہے، جیسا کہ مُردوں سے استعانت اور استغاثہ، یا زندوں سے ان معاملوں میں مدد وفریاد طلبی کرنا جن پر صرف اﷲ سبحانہ ہی قادر ہے، جیسے بیماروں کو شفا دینا، مصائب کا ازالہ اور تکلیف کو دور کرنا وغیرہ، یہ قسم ناجائز اور شرک اکبر ہے ۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک منافق مومنوں کو تکلیف پہنچاتا تھا، چند صحابہ نے کہا : ’’ قُوْمُوْابِنَا نَسْتَغِیْثُ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ مِنْ ہٰذَا الْمُنَافِقِ ‘‘ترجمہ : اٹھو تاکہ ہم رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس منافق کے خلاف استغاثہ کریں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ إنَّہُ لَا یُسْتَغَاثُ بِیْ، وَإِنَّمَا یُسْتَغَاثُ بِاﷲِ ‘‘( طبرانی )ترجمہ :استغاثہ ( فریاد طلبی )مجھ سے نہیں بلکہ اﷲ سے کی جاتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اگرچہ اپنی زندگی میں اس پر قادر تھے، لیکن اس کے باوجود آپ نے اس لفظ کا استعمال اپنے لئے اس واسطے نا پسند فرمایاکہ، توحید کے پہلو کی حمایت ہو اور شرک کے ذریعے کا سدّ باب ہو، اور رب العالمین کا ادب برقرار رہے، اسکے لئے تواضع قائم ہو، اور امت کو اپنے اقوال اور اعمال میں شرک کے وسائل کو اختیار کرنے سے ڈرایا جائے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں قدرت کے باوجود اس طرح کہنے سے منع فرمایا تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ سے کس طرح فریاد کی جاسکتی ہے اور ایسے امور کے متعلق آپ سے کیسے دعا کی جاسکتی ہے جن پر صرف اﷲ ہی قادر ہے ؟جب یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں ناجائز ہے تو پھر دیگر لوگوں کے حق میں بدرجہ اولیٰ ناجائز ہوگا ۔