کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 182
اﷲ تعالیٰ نے اہلِ ایمان کے متعلق فرمایا ہے :
﴿ رَبَّنَآ اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیًا یُّنَادِیْ لِلْاِیْمَانِ اَنْ آمِنُوْا بِرَبِّکُمْ فَآمَنَّا ج رَبَّنَا فَاغْفِرْ لَنَا ذُنُوْبَنَا وَکَفِّرْ عَنَّا سَیِّئَاتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْاَبْرَارِ ﴾ ( آل عمران : 193)
ترجمہ : اے ہمارے رب ! ہم نے ایک منادی کو سنا جو ایمان لانے کے لئے پکار رہا تھا، اور کہہ رہا تھا کہ اے لوگو ! تم اپنے رب پر ایمان لے آؤ، تو ہم ایمان لے آئے، اے ہمارے رب ! تو ہمارے گناہوں کو معاف کردے، اور ہماری خطاؤں کو درگذر فرما، اور دنیا سے ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ اٹھا ۔
جیسا کہ ان تین شخصوں کے متعلق حدیث میں آیا ہے، جن پر چٹان کھسک آئی تھی اور اس غار کا دروازہ بند کردیا جس میں کہ وہ تینوں پناہ لئے ہوئے تھے، جب باہر نکلنے کی کوئی امید باقی نہیں رہی تو انہوں نے اپنے نیک اعمال کے ذریعے اﷲ تعالیٰ کا وسیلہ پکڑا، اﷲ تعالیٰ نے اس چٹان کو کھسکا دیا اور وہ چلتے ہوئے باہر نکلے ۔ ( متفق علیہ )
۴۔ اﷲ تعالیٰ کا توسل اس کی توحید کے ذریعے، جس کا حضرت یونس علیہ السلام نے وسیلہ پکڑا تھا: ﴿ فَنَادٰی فِی الظُّلُمٰتِ اَن لَّا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحٰنَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِیْنَ ﴾ (الأنبیاء : 87) ترجمہ : پس انہوں نے تاریکیوں میں اپنے رب کو پکارا کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے، تو تمام عیوب سے پاک ہے ۔
۴۔ کمزوری، حاجت مندی، اور اﷲ کی جناب میں درماندگی کا اظہار کرتے ہوئے اس کا وسیلہ چاہنا، جیسا کہ حضرت ایوب علیہ السلام نے دعا کرتے ہوئے کہا تھا : ﴿اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَاَنْتَ اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ ﴾ ( الأنبیاء : 83)ترجمہ : مجھے تکلیف دہ بیماری لاحق ہوگئی ہے، اور تو سب سے بڑا رحم کرنے والا ہے ۔