کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 180
سوائے اﷲ تعالیٰ کے اور کسی کے لئے لائق وزیبا نہیں، اور قسم کھانے میں احتیاط برتنا واجب ہے، اﷲ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿ وَلَا تُطِعْ کُلَّ حَلَّافٍ مَّہِیْنٍ ﴾ ( القلم : 10)ترجمہ : اور آپ ہر زیادہ قسم کھانے والے ذلیل انسان کی بات نہ مانیں ۔نیز ارشاد ہے : ﴿ وَاحْفَظُوْا اَیْمَانَکُمْ ﴾ (المائدۃ : 89)
ترجمہ : اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو ۔
قسم صرف ضرورت پر اور سچائی اور نیکی کی ہی حالت میں کھانی چاہئے، اس لئے کہ زیادہ قسمیں کھانا، یا جھوٹی قسمیں کھانا اﷲ تعالیٰ کو بے وقار جاننے اور اس کی تعظیم نہ کرنے کی دلیل ہے اور یہ دونوں باتیں اس کی کمالِ توحید کے خلاف ہیں ۔ اور حدیث شریف میں آیا ہے، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’ ثَلَاثَۃٌ لَّا یُکَلِّمُہُمُ اللّٰہُ وَلَا یُزَکِّیْہِمْ وَلَہُمْ عَذَابٌ أَلِیْمٌ ‘‘ ترجمہ :تین ایسے شخص ہیں جن سے اﷲ تعالیٰ نہ بات کرے گا اور نہ ہی انہیں گناہوں سے پاک کرے گا ۔اس حدیث میں آگے ارشاد ہوتا ہے : ’’ وَرَجُلٌ جَعَلَ اللّٰہَ بِضَاعَتَہُ، لَا یَشْتَرِیْ إِلاَّ بِیَمِیْنِہِ وَلَا یَبِیْعُ إِلاَّ بِیَمِیْنِہِ ‘‘
ترجمہ : ایسا شخص جس نے اﷲ کو اپنا سامان ( تجارت )بنالیا، کوئی چیز خریدتا ہے تو اس کی قسم کھاتا ہے، اور بیچتا ہے تو بھی اس کی قسم کھاتا ہے ۔ ( طبرانی بسند صحیح )
اس حدیث میں زیادہ قسم کھانے کی سخت وعید بیان کی گئی ہے جو اس کے حرام ہونے کی دلیل ہے، یہ اس لئے تاکہ اﷲ سبحانہٗ تعالیٰ کے نام کا تقدس واحترام مخدوش نہ ہو ۔
اسی طرح اﷲ کے نام کی جھوٹی قسم کھانا بھی حرام ہے اور اس کو عربی زبان میں ’’ اَلْیَمِیْنُ الْغَمُوْسُ ‘‘( یعنی گناہ اور دوزخ میں ڈبودینے والی قسم )کہا جاتا ہے، اور اﷲ تعالیٰ نے منافقین کی یہ صفت بیان فرمائی ہے کہ وہ جانتے بوجھتے جھوٹی قسم کھاتے ہیں ۔
خلاصہ کلام یہ ہے :