کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 14
کرنے کے لئے اٹھی تھی ٗ جس کا مقصد ملک سے انگریزوں کے اقتدار کا خاتمہ، اور خلافت راشدہ کی طرز پر اسلامی خلافت کا قیام، اور مسلمانوں کے عقائد کی اصلاح تھا، تقریبا اسی زمانے میں سر زمینِ عرب میں شیخ الإسلام امام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اﷲ کی اصلاح عقائد کی تحریک زوروں پر تھی، اوراس تحریک کے سب سے بڑے مؤید خاندانِ آلِ سعود کی ترکی عثمانی خلافت اور انگریزوں سے سیاسی چپقلش جاری تھی، اور باختلاف وجوہ یہ دونوں دیو ہیکل طاقتیں اس تحریک اور اس تحریک کے مؤیدین کی سخت دشمن تھیں، اور اس کوشش میں تھیں کہ کسی طرح اس تحریک کا خاتمہ ہوجائے، اور اس مقدس تحریک کی خبریں نہایت ہی مسخ شدہ صورت میں ہندوستان پہنچتی تھیں، یا بطورِ سازش پہنچائی جاتی تھیں، چونکہ تحریک شہیدین اور شیخ الإسلام امام محمد بن عبد الوہاب رحمہ اﷲ کی اصلاح عقائد کی تحریک ایک ہی نور سے مستنیر اورایک ہی شمع مشکاۃ سے روشن تھیں، اس لئے انگریزاور ان کے ایجنٹوں نے اس تحریک کو بھی وہابیت کا نام دے دیا اور اس تحریک کی عسکری طاقت کو ختم کرنے کے لئے سکھوں کے ساتھ خود بھی خم ٹھونک کر میدانِ کارزار میں اترے، اور اصلاحی اسپرٹ کو ختم کرنے کے لئے علمائے سوء کی ایک فوج ان کے پیچھے لگادی،جنہوں نے کفر کے فتوؤں کے دھانے ان پر کھول دئے، ان دونوں طبقوں سے اس تحریک کو بے شمار معرکہ آرائیوں اور بے پناہ آزمائشوں سے گذرنا پڑا، لیکن بقول :
نورِ خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
لیکن یہ تحریک اپنوں کی غداری اور دشمنوں کی تباہ کاریوں کے علی الرغم شاندار نتائج سے ہمکنار ہوکر اپنے مقصد میں کامیاب رہی، بقول علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ اﷲ :
’’اہلِ حدیث تحریک کے جو اثرات پیدا ہوئے اور اس زمانے سے آج تک