کتاب: عقیدہ توحید - صفحہ 13
کناروں سے بھی گذر کر، نہیں معلوم کہاں کہاں تک چرچے اور افسانے پھیل گئے، جن باتوں کے کہنے کی بڑوں بڑوں کو بند حجروں کے اندر بھی تاب نہ تھی، اب وہ سرِ بازار کی جارہی اور ہورہی تھیں، اور خونِ شہادت کے چھینٹے حرف وحکایات کو نقوش وسواد بنا کر صفحہء عالم پر ثبت کررہے تھے ۔‘‘( تذکرہ :270) حضرت شاہ اسماعیل شہید رحمہ اﷲ نے حضرت سید احمد بریلوی رحمہ اﷲ کے ساتھ مل کر اصلاح عقائد کی جو تحریک شروع کی، دنیا اسے تحریک شہیدین کے نام سے جانتی ہے، یہ ایک مقدس تحریک تھی، جو سرزمینِ ہند پر شعلہء جوالہ بن کر ابھری، اور جس نے کشمیر کی برف پوش وادیوں میں آگ لگادیا، ایمان وعمل صالح کی کھیتی پھر سے لہلہا اٹھی، کل تک جو رہزن تھے آج وہ رہرو ہی نہیں، بلکہ بہترین رہبر بن گئے، کل تک جن کی زندگیاں فسق وفجور میں ڈوبی ہوئی تھیں، آج وہ صداقت وپاکیزگی کے اس بلند اور مقدس مقام پر فائز ہوگئے کہ خود صداقت وپاکیزگی کو ان کے انتساب سے شرف حاصل ہوگیا، وہ ایک پکار تھی جس پر لبّیک کہتے ہوئے علماء نے اپنی مسندیں چھوڑ دیں، اور طلباء نے مدرسے، کسانوں نے اپنے ہل، تاجروں نے اپنی تجارت، مشائخ نے اپنی خانقاہیں، اور امراء نے اپنی کوٹھیاں و عیش کدے خیرباد کہہ دئے اور تمام کے تمام جذبہء جہاد فی سبیل اﷲ سے سرشار ہوکر سر سے کفن باندھ کر نکل پڑے ۔بقول علامہ حالی : وہ بجلی کا کڑکا تھا، یا صوتِ ہادی زمین ’’ ہند ‘‘کی جس نے ساری ہلا دی نئی اک لگن سب کے دل میں لگادی ایک آواز میں سوتی بستی جگا دی پڑا ہر طرف غل یہ نعرہء حق سے کہ گونج اٹھے دشت وجبل نامِ حق سے ا س تحریک کے متعلق تمام علماء اس بات پر متفق ہیں کہ یہ ہندوستان کی پہلی اسلامی تحریک تھی جو مادّی آلائشوں سے پاک ہوکر بر صغیر میں خلافت علی منہاج النبوۃ قائم