کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 98
۱۰۰: ہمیں ابومحمد المخلدی نے خبر دی ان کو ابوعباس السراج نے ان کو قتیبہ بن سعید نے ان کو عبدالعزیز بن محمد الدراوردی نے وہ عمرو بن ابی عمرو سے روایت کرتے ہیں (ح)اور ہمیں ابوطاہر بن خزیمہ نے خبر دی ،ہم کو میرے دادا محمد بن اسحاق بن خزیمہ نے ان کو علی بن حجر نے بیان کیا ان کو اسماعیل بن جعفر نے ۔وہ عمر وبن ابی عمرو سے وہ سعید بن ابی سعید المقبری سے وہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !قیامت کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت کا سب سے زیادہ حق دار کون ہوں گا ؟تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:لقد ظننت أن لا یسألنی عن ہذا الحدیث أحد أول منک، لما رأیت من حرصک علی الحدیث، إن أسعد الناس بشفاعتی یوم القیامۃ من قال: لا إلہ إلا اللّٰہ خالصا من قبل نفسہ۔میں نے گمان کیا تھا کہ مجھ سے اس حدیث کے بارے میں تم سے پہلے کوئی سوال نہیں کرے گا۔کیونکہ میں نے حدیث پر تیری ہی حرص کودیکھا ہے ۔بے شک قیامت کے دن میری شفاعت کا حق دار وہ شخص ہو گا جس نے لاالہ الااللہ سچے دل سے کہا ہو گا ۔[1] اور اس حدیث میں صاف ظاہر ہے کہ جو لوگ حدیث رسول پر حرص کرتے ہیں اور اس علم کو محفوظ رکھتے ہیں تو ان پر اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہیں اور یہ شرف اہل الحدیث کو حاصل ہے مزید فضائل کے لیے امام خطیب بغدادی کی کتاب (شرف اصحاب الحدیث )کا مطالعہ کیجیے۔ .................................................................................... امام ابن ابی العز الحنفی نے شفاعت کی آٹھ قسمیں ذکر کی ہیں ۔شرح العقیدۃ الطحاویۃ ص:۲۲۹۔۲۳۹ ۔امام محمد فاخر زائر الہ آبادی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اور اللہ تعالیٰ کی اجازت سے نیکو کاروں اور انبیاء کا سفارش کرنا برحق ہے ۔[2]
[1] صحیح۔التوحید لابن خزیمہ (:۴۴۴)،دوسر ی سند سے یہ صحیح البخاری :(۹۹،۶۵۷۰)میں بھی ہے ۔ [2] شرح رسالہ نجاتیہ ص:۸۲۔۸۳ط:سلفی ریسرچ انسٹیٹیوٹ)