کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 97
الجنۃ، فاخترت الشفاعۃ، لأنہا أعم وأکفی. أترونہا للمؤمنین المتقین؟ لا، ولکنہا للمذنبین المتلوثین الخطائین". کہ مجھے سفارش اور اس بات کے درمیان اختیار دیا گیا کہ میری آدھی امت جنت میں داخل کر دی جائے تو میں نے شفاعت کو چن لیا کیونکہ وہ زیادہ عام ہے اور کفایت کرنے والی ہے ،کیا تم اس کو پاک صاف مومنین کے لیے سمجھتے ہو ،نہیں بلکہ وہ گناہ گاروں ،خطاکاروں اور گناہ میں لت پت ہونے والے لوگوں کے بارے میں ہو گی۔[1] (49) .............................................................................. (49) امام بربہاری کہتے ہیں کہ قیامت کے دن گناہ گاروں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت پر اور پل صراط پر ایمان رکھنا ضروری ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گناہ گاروں کو جہنم کے پیٹ سے نکالیں گے اور ہر پیغمبر اپنی امت کے لئے سفارش کرے گا اسی طرح صدیقین ،شہداء اور صالحین بھی سفارش کریں گے (اللہ تعالیٰ کی اجازت سے)اور آخر میں اللہ تعالیٰ اپنی مہربانی سے بعض جہنمیوں کو رہائی عطافرمائیں گے جب وہ جل کر کوئلہ بن چکے ہوں گے ۔[2] شفاعت اور اس کی اقسام کے لیے دیکھیں [3] امام ابن قدامہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اہل کبائر کے لیے سفارش کریں گے اور انھیں جہنم سے اس حال میں نکالا جائے گا کہ وہ جل کر کوئلہ ہو چکے ہوں گے اسی طرح دیگر انبیاء ،صالحین اور فرشتوں کو بھی اجازت دی جائے گی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَى وَهُمْ مِنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ [الانبیاء:۲۸]۔اور وہ کسی کی سفارش نہیں کر سکتے سوائے اس شخص کے لئے جس سے اللہ تعالیٰ راضی ہو اور جواللہ کے خوف سے ڈرے رہتے ہیں ۔ کافر کے لیے کسی کی بھی ہرگز سفارش نہیں ہوگی ۔[4]
[1] صحیح ۔مسند احمد :(۲/۷۵)،السنۃ لابن ابی عاصم :(۷۹۱) [2] شرح السنۃ رقم:۲۲ص:۶۶) [3] البدایۃ والنھایۃ لابن کثیر : ۲/۱۳۹) [4] لمعۃ الاعتقاد ص:۱۲۸)نیز دیکھیں صحیح البخاری :۲۳۶،عقیدۃ واسطیۃ ص:۱۸۔۱۹،اصول السنۃ رقم:۳۴،المنظومۃ الحائیَّۃ لامام ابی بکر بن ابی داود السجستانی:۳۱۶۔