کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 94
لوگوں میں سب سے زیادہ مضبوط ہو تو وہ اللہ پر توکل کرے اور جو شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ غنی ہو تو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں جوکچھ ہے وہ اس پر زیادہ اعتماد کرے اس سے جولوگوں کے ہاتھ میں ہے اور جو شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ وہ لوگوں میں سے سب سے زیادہ معزز ہو تو وہ اللہ سے ڈرے ۔ بے شک عیسی علیہ السلام اپنی قوم میں کھڑے ہوے اور کہا :اے بنی اسرائیل !تم حکمت کی باتیں جاہلوں کے پاس مت کرو یہ تم ان پرظلم کرو گے اور تم ان کو ان باتوں کی صلاحیت رکھنے والوں سے مت روکو یہ تم ان پر ظلم کرو گے اور ظلم نہ کرو اور ظالم اور مظلوم کو برا مت کہو ،اس سے تمہاری فضیلت اللہ تعالیٰ کے ہاں باطل ہو جائے گی۔ معاملے کی تین قسمیں ہیں :ایسا معاملہ جس کی ہدایت واضح ہے ،تم اس کی پیروی کرو اور ایسا معاملہ جس کی سرکشی واضح ہے تم اس سے بچو اور ایسا معاملہ جس میں اختلاف کیا گیا ہو تم اس کو اللہ کے سپرد کر دو۔(48) ............................................................................................. (48)ضعیف۔ابوداود:(۶۹۴،۱۴۸۵)،ابن ماجہ:(۹۵۹،۱۱۸۱مختصرامستدرک حاکم:(۴؍۲۶۹۔۲۷۰)،مسند عبدبن حمید:(۶۷۵)، الضعفاء للعقیلی:(۱۹۴۶)اس کی سند میں احمد بن عبدالجبار ضعیف ہے اور اس کا باپ بھی ضعیف ہے او رعبدالرحمن الضبی متروک ہے تفصیل کے لیے دیکھیے میزان الاعتدال :(۱؍۱۱۲،۲؍۵۳۴،۵۸۳)اور اس روایت کے بعض فقرے صحیح ثابت ہیں ۔