کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 92
کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں عمر بن عبدالعزیزکے پاس گیا میں نے ان کے چہرے کی طرف بڑے غور سے دیکھا تو انہوں نے کہا تو مجھ کو اس طرح دیکھ رہاہے جس طرح تو مجھ کو پہلے نہیں جانتا ،حالانکہ میں شہر میں ہی رہتا ہوں ،تو میں نے کہا کہ میں تعجب کررہاہوں ،توعمر بن عبدالعزیز نے کہا کہ تو کس چیز کی وجہ سے تعجب کررہاہے ؟وہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا:اس وجہ سے جو آپ کے رنگ میں کمی واقع ہوئی ہے ،آپ کا جسم کمزور ہو گیا ہے اور آپ کے بال گرنے لگے ہیں ۔تو انہوں نے کہا کہ تو مجھ کو تین دن بعد قبر میں دیکھے گا ،اس حال میں کہ میری آنکھوں کی سیاہی میرے رخساروں پر بہہ رہی ہو گی اور میرے نتھنے میرے منہ میں پیپ بہا رہے ہوں گے ،میرے لیے سخت انکار ہو گا ۔تو مجھے وہ حدیث بیان کر جو تو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں اس کو عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت کرتا ہوں وہ مرفوع بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : لکل شیء شرف، وأشرف المجالس ما استقبل بہ القبلۃ، لا تصلوا خلف نائم ولا محدث، واقتلوا الحیۃ والعقرب، وإن کنتم فی صلاتکم، ولا تستروا الجدر بالثیاب، ومن نظر فی کتاب أخیہ بغیر إذنہ فإنما ینظر فی النار، ألا أنبئکم بشرارکم؟ قالو ا: بلی یا رسول اللّٰہ. قال: الذی یجلد عبدہ، ویمنع رفدہ، وینزل وحدہ، أفلا أنبئکم بشر من ذلکم؟ الذی یبغض الناس، ویبغضونہ. أفلا أنبئکم بشر من ذلکم؟ الذی لا یقیل عثرۃ، ولا یقبل معذرۃ، ولا یغفر ذنبا. أفلا أنبئکم بشر من ذلکم؟ الذی لا یرجی خیرہ، ولا یؤمن شرہ،من أحب أن یکون أقوی الناس فلیتوکل علی اللّٰہ، ومن أحب أن یکون