کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 91
سلام سے سنا،وہ کہتے ہیں : المتبع للسنۃ کالقابض علی الجمر، وہو الیوم عندی أفضل من ضرب السیف فی سبیل اللہ.کہ سنت کی پیروی کرنے والا انگارے کو مضبوطی سے پکڑنے والے کی طرح ہے ،او روہ شخص آج میرے نزدیک اللہ کے راستے میں تلوار چلانے والے شخص سے زیادہ افضل ہے ۔[1] ۹۴: اور اعمش سے روایت کیا گیا ہے وہ ابوالضحی(مسلم بن صبیح الھمدانی) سے ،وہ مسروق سے روایت کرتے ہیں کہ ہم عبداللہ بن مسعود پر داخل ہوئے ،تو انہوں نے کہا کہ اے لوگو! جو کوئی کچھ جانتا ہے، وہ بیان کرے اور جو شخص کچھ نہیں جانتا وہ کہے کہ اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے ۔یہ بات علم میں سے ہے کہ جس چیز کا علم نہیں اس کے متعلق کہنا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کہا تھا : (قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ)کہ کہہ دیجیے میں تم سے اس پر کوئی اجرت نہیں مانگتا اور نہ ہی میں تکلف کرنے والوں سے ہوں ۔(47) ۹۵: ہمیں ابوعبداللہ الحافط نے خبر دی ،کہا ہم کو ابوالعباس المعقلی نے بیان کیا ،کہا ہم کو احمد بن عبدالجبار العطاردی نے بیان کیا،مجھے میرے باپ نے بیان کیا ،ان کو عبدالرحمن الضبی نے بیان کیا وہ قاسم بن عروہ سے وہ محمد بن کعب القرظی سے روایت .......................................................................................... (47)مسند حمیدی:( ۱۱۶)،صحیح البخاری:(۴۷۷۴)،صحیح مسلم:(۲۷۹۸) امام ابن قیم نے کیا خوب لکھا ہے کہ علم وہ ہے جو اللہ اور اس کے رسول نے کہا اور جو کچھ سلف نے کہا ۔اغاثۃ اللہفان :(ص:۲۱)اور قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے صاف بیان کر دیا ولاتقف ما لیس لک بہ علم ۔ جس بات کی تجھے خبر ہی نہ ہو اس کے پیچھے مت پڑ۔[الاسراء:۳۶]
[1] تاریخ بغداد للخطیب البغدادی:( ج۱۲/۴۱۰)،سیر اعلام النبلاء للذھبی:( ۱۰/۴۹۹)