کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 89
متصف کیا ہے اور اس کی تفسیر اس کی تلاوت ہے او ر اس پر خاموشی اختیار کرنا ضروری ہے۔[1]
۹۰: ہمیں ابو الحسن الخفاف نے خبر دی ، ان کو ابوالعباس محمد بن اسحاق السراج نے بیان کیا، ان کو اسماعیل بن ابی الحارث نے ، ان کو ہیثم بن خارجہ نے ، وہ کہتے ہیں میں نے ولید بن مسلم نے سنا ، وہ کہتے ہیں میں نے اوزاعی ، سفیان اور مالک بن انس سے ، صفات اور رویت کی احادیث کے بارے میں سوال کیا۔ تو انہوں نے کہا :’’ان کوکیفیت بیان کیے بغیر اسی طرح جاری کرو جس طرح وہ آئی ہیں ۔‘‘[2]
۹۱: امام زھری اپنے وقت کے ائمہ کے امام اور امت کے لیے علم کاچشمہ تھے، فرماتے ہیں :علی اللہ البیان، وعلی الرسول البلاغ، وعلینا التسلیم.’’اللہ تعالیٰ پر بیان کرناہے اور رسول پر اس کو آگے پہنچاناہے۔ اور ہم پر اس کو تسلیم کرنا ہے۔(44)
.........................................................................
(44)صحیح:صحیح البخاری مع فتح الباری: (۱۳؍۵۱۶)تعلیقا۔امام دارقطنی رویت باری تعالیٰ پر بیس سے زائد احادیث اور امام ابن قیم نے حادوی الارواح میں تیس احادیث جمع کی ہیں نیز امام دارقطنی نے امام ابن معین سے باسند بیان کیا ہے کہ انھوں نے کہا کہ میرے ]پاس رویت باری تعالیٰ کے متعلق سترہ صحیح احادیث ہیں ۔فتح الباری:(۱۳؍۵۳۶)ہم نے اس مسئلے پر اپنی دو مطبوعہ کتب رسالہ نجاتیہ:(ص:۵۸۔۶۰) اور اصول السنہ للحمیدی:(ص:۶۶۔۶۷) میں مفصل بحث کر دی ہے ۔
[1] صحیحـالاعتقاد للبیہقی:(۸۲)،الاسماء و الصفات للدارقطنی:(۵۱۶،۵۴۰)،الصفات للدارقطنی:(۶۱)،شرح الاعتقاد للالکائی: (۷۳۶)،شرح السنۃ للبغوی:(۱/۱۷۱)۔
[2] صحیح۔شرح الاعتقاد للالکائی:(۹۳۰)،الصفات للدارقطنی: (۶۷)، السنن الکبری للبیہقی: (۲۱۳)، الشریعہ للآجری: (۶۶۵)، شرح السنۃ للبغوی:(۱/۱۷۱)،جامع بیان العلم و فضلہ:(۱۸۰۲)