کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 88
أحب إلی من ألقاہ بشیء من الأہواء . ’’یہ کہ میں اللہ تعالیٰ کو شرک کے علاوہ تمام گناہوں کیساتھ ملوں یہ مجھ کو اس سے زیادہ پسند ہے کہ میں اللہ تعالیٰ سے خواہشات میں سے کسی کیساتھ ہے۔‘‘[1] ۸۸: ہمیں ابو طاہر محمد بن فضل نے خبر دی ، ان کو ابو عمرو الحیری نے بیان کیا ان کو ابو ازہر نے ، ان کو قبیصہ نے ، ان کو سفیان نے ، وہ جعفر بن برقان سے روایت کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں ایک آدمی نے عمر بن عبد العزیز سے خواہشات میں سے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے فرمایا:’’دیہاتیوں اور مدرسے کے لڑکوں کے دین کو لازم پکڑو اورجو اس کے علاوہ ہے اس کو چھوڑ دو ۔(43) ۸۹: ہمیں ابو عبد اللہ الحافظ نے خبر دی ، ان کو محمد بن یزید نے بیان کیا ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو یحییٰ البزار سے سنا ہے وہ کہتے ہیں میں نے عباس بن حمزہ سے سنا ،وہ کہتے ہیں میں نے احمد بن ابوالحواری سے سنا، وہ کہتے ہیں میں نے سفیان بن عیینہ سے سنا، وہ کہتے ہیں ’’ہر وہ چیز جس کی ساتھ اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کواپنی کتاب میں ................................................................................................................... (43)اسنادہ ضعیف۔ الطبقات لابن سعد: (۵؍۳۷۴)، سنن الدارمی: (۳۱۴)،شرح الاعتقادللالکائی: (۲۵۰)۔اس کے راوی جعفر بن برقان نے عمر بن عبد العزیز کو نہیں پایالہذا یہ روایت منقطع ہونے کی وجہ سے ضیف ہے ۔
[1] صحیح ۔آداب الشافعی و مناقبہ لابن ابی حاتم: (ص:۱۸۲۔۱۸۷)،الحلیۃ لابی نعیم: (۹/۱۱۱)، السنن الکبری للبیھقی: (۱۰/۲۰۶)، الاعتقاد: (ص:۲۳۹)،تبیین کذب المفتری لابن عساکر:(۲۳۷)،الابانۃ الکبری لابن بطۃ:(۶۶۱،۶۶۲)،شرح الاعتقاد للالکائی: (۳۰۰)