کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 87
۸۶: ہمیں ابو عبد الرحمن محمد بن حسین بن موسی السلمی نے خبر دی، ان کو محمد بن محمودالفقیہ المروزی نے، ان کو محمد بن عمیر الرازی نے بیان کیا ، ان کو ابو زکریا یحییٰ بن ایوب العلاف التجیی نے مصرمیں بیان کیا ، ان کو یونس بن عبد الاعلی نے ، ان کو اشھب بن عبد العزیز نے بیان کیا ، میں نے مالک بن انس رحمہ اللہ سے سنا وہ کہتے ہیں کہ تم بدعتیوں سے بچو۔ کہا گیا اے ابو عبد اللہ! بدعتی کون ہیں ؟ انہوں نے کہا : أہل البدع الذین یتکلمون فی أسماء اللّٰہ وصفاتہ، وکلامہ وعلمہ وقدرتہ لا یسکتون عما سکت عنہ الصحابۃ والتابعون.بدعتی وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کے ناموں ،اس کی صفات ، کلام ،اس کے علم او راس کی قدرت میں باتیں کرتے ہیں وہ ان چیزوں (باتوں ) سے خاموش نہیں رہتے جن سے صحابہ اور تابعین خاموش رہے ہیں ۔کیا ان لوگوں کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث کافی نہیں تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے خاموشی اختیار کی اس نے نجات پائی ۔(43) ۸۷: ہمیں ابو الحسین احمد بن محمد بن عمر الزاھد الخفاف نے خبردی ، ان کو ابو نعیم عبد الملک بن محمد بن عدی الفقیہ نے ، ان کو ربیع بن سلیمان نے بیان کیا ، وہ کہتے ہیں میں نے امام شافعی رحمہ اللہ سے سنا ، وہ کہتے ہیں : لأن ألقاہ بکل ذنب ما خلا الشرک ........................................................................ (43)صحیح۔سنن الترمذی:(۲۵۶۱)،احمدشاکرنے اس کو صحیح کہا ہے۔ مسند احمد :(۹؍۹۱۶)علامہ مبارکپوری نے اس کی شرح میں لکھا ہے کہ جو خاموش رہا یعنی وہ شر کی بات کرنے سے خاموش رہا ۔[1]
[1] تحفۃ الاحوذی:(۲/۵۰۶)