کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 86
۸۴: اور حماد بن زید، قطن بن کعب سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ میں نے بنی عجل کے ایک آدمی سے سنا ۔ اس کو فلاں کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ میں اس کو ابن زرعہ کے نام سے جانتا ہوں ۔ وہ اپنے باپ سے روایت کرتا ہے ۔ وہ کہتا ہے کہ میں نے صبیغ بن عسل کو بصرہ میں دیکھا گویہ کہ وہ خارش زدہ اونٹ ہے جب وہ ان لوگوں میں بیٹھتا جو اس کو نہیں جانتے ہوتے تو دوسرے حلقے والے ان کو پکارتے کہ یہ امیر المومنین کا وفادار ہے۔(42) ۸۵: اور اسی طرح حماد بن زید،یزیدبن حازم سے روایت کرتے ہیں ، وہ سلیمان بن یسار سے ، کہ بنو تمیم کا ایک آدمی جس کو صبیغ کہاجاتا ہے وہ مدینہ آیا ۔ اس کے پاس کئی کتابیں تھیں ۔ پس وہ کتاب اللہ کے متشابہات کے بارے میں سوال کرنے لگا اس بات کا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو پتہ چل گیا تو انہوں نے اس کی طرف پیغام بھیجا اور آپ نے کھجور کی شاخوں کو اکٹھا کیا ۔ پس جب وہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پاس داخل ہوا اور بیٹھ گیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے دریافت کیا تو کون ہے؟ اس نے کہا میں اللہ کا بندہ صبیغ ہوں ۔ سید نا عمررضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں اللہ کا بندہ عمر ہوں ۔ پھر ان شاخوں کے ساتھ اسے مارنے لگے یہاں تک کہ اس کا سر پھٹ گیا اور خو ن اس کے چہرے پر بہنے لگا۔ اس نے کہا کہ اے امیر المومنین ! آپ کو اتنا کافی ہے ۔اللہ کی قسم جو بات میرے دماغ میں موجود تھی وہ چلی گئی ہے۔ .............................................................................................................................. (42)صبیغ ،بنی عنیعہ سے تھا اور اس کے متعلق معروف تھا کہ وہ اپنے ساتھ کتابیں رکھتا تھا تاکہ لوگوں کو شکوک و شبھات میں ڈالے ،معلوم ہوا کہ اہل باطل ہمیشہ سے لوگوں کو اپنی کتب وغیرہ دکھاکر ضلالت کی طرف بلاتے ہیں لیکن ان کی کتب ان کے لیے کوئی مفید نہیں جیسا کہ یہودیوں کے لیے ان کا علم مفید نہ رہے گا۔