کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 83
بارے میں جانو ۔ لیکن ہم تم کو اس بات کا مکلف بناتے ہیں کہ تم اس کے آنے پر ایمان لے آؤ، جو اس بات کا انکار کرتا ہے فرشتے صف در صف نہیں آئیں گے تمہارا اس انسان کے بارے میں کیا خیال ہے؟انہوں نے کہا :وہ کافر اور جھٹلانے والا ہے چنانچہ ہم نے کہا اسی طرح جو اللہ تعالیٰ کے آنے کا انکار کرتا ہے۔ وہ بھی کافراور جھٹلانے والا ہے۔ ۸۱: اورابو عبد اللہ بن ابی حفص البخاری نے اپنی کتاب میں بھی کہا ہے کہ ابراہیم بن اشعث نے ذکر کیا وہ کہتے ہیں کہ میں نے فضیل بن عیاض سے فرماتے ہوئے سنا: ’’جب تم کو جہمی کہے کہ ہم اس بات پر ایمان نہیں رکھتے کہ اللہ رب العزت اپنی جگہ سے حرکت کرتے ہیں یا اپنی جگہ کو چھوڑ تے ہیں ۔ تو اس کو کہہ کہ ہم اس بات پر ایمان رکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے ۔‘‘ [1] ان احادیث کے متعلق سلف کا موقف ۸۲: یزید بن ہارون نے اپنی مجلس میں اسماعیل بن ابی خالد کی حدیث بیان کی وہ قیس بن ابی حازم سے وہ جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روز قیامت اللہ تعالیٰ کو دیکھنے کے بارے میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:: " إنکم تنظرون إلی ربکم کما تنظرون إلی القمر لیلۃ البدر " بے شک تم اپنے رب کواس طرح دیکھو گے جیسے چودھویں رات کے چاند کو دیکھتے ہو ۔[2]
[1] خلق افعا ل العباد للبخاری:(۴۶)،شرح الاعتقاد للالکائی: (۷۷۵)،الفتوی الحمویہ :(ص:۴۱)،شرح حدیث النزول:(ص۱۵۳) [2] التوحید لابن خزیمہ :(۲۳۸)الشریعۃ للآجری:(۵۴۵،دوسرا نسخہ:۶۳۳۔۶۳۷)یہ حدیث دیگر سندوں سے صحیح البخاری: (۵۵۴) صحیح مسلم:(۶۳۳)میں بھی ہے۔