کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 82
۸۰: اور میں نے ابو عبد اللہ بن ابی حفص البخاری کیلئے قرات کی جو اپنے دور کے بلامدافعت و مقابلہ بخارا(شہر )(40) کے شیخ ہیں ۔ اور یہ ابو حفص ،محمد بن حسن شیبانی کے کبار شاگردوں میں سے ہیں ۔ ابو عبد اللہ نے کہا ان سے میری مراد عبد اللہ بن عثمان ہیں اور ان کا لقب عبدان ہے یہ مرو کے شیخ ہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن حسن شیبانی سے سنا، وہ کہتے ہیں : حماد بن ابی حنیفہ نے کہا ہم نے کہا ان لوگوں سے (جومنکرین صفات باری تعالیٰ ہیں )تمہارااللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں کیا خیال ہے؟( وَجَاءَ رَبُّكَ وَالْمَلَكُ صَفًّا صَفًّا) [الفجر:۲۲]’’اور تیرا رب آئے گا اور فرشتے صف درصف ہونگے۔ ‘‘ اور اس فرمان کے بارے میں کیا خیال ہے کہ انہیں و ہ خیال کرتے مگر یہ کہ ان کے پاس اللہ تعالیٰ بادلوں کے سائے بانوں میں آئے اور فرشتے بھی [البقرہ:۲۱۰] پس کیا اللہ تعالیٰ آئے گا جس طرح اس نے کہا ہے؟ کیا فرشتے صف در صف آئیں گے ؟ تو انہوں نے کہا فرشتے تو صف در صف آئیں گے اور رہے رب العزت اور ہم نہیں جانتے کہ وہ اس سے کیا مطلب لیتے ہیں ۔ اور ہم نہیں جانتے کہ وہ کیسے آئے گا؟ سو ہم نے ان کو کہا کہ ہم تم کو اس بات کا مکلف نہیں بناتے کہ تم اس کے آنے کی کیفیت کے ........................................................................................ (40)بخارا ایک قدیم شہر ہے ،ماوراء النھر کے عظیم شہروں میں سے ،اس میں باغات اور پھلوں کی بہتات ہے خراسان اور ماوراء النہر کے شہروں میں سے کوئی شہر اتنی آبادی والا نہیں ہے جتنی اس شہر کی آبادی ہے ،اس شہر کی طرف بہت سارے علوم وفنون میں ماہر لوگوں کی نسبت ہے امام المحدثین و الفقہاء والاتقیاء بھی اس شہر کے رہنے والے تھے۔[1]
[1] معجم البلدان:(۱/۳۵۳۔۳۵۵)