کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 81
اپنے غیر کے بارے میں سوال نہیں کرتا ۔ کون ہے جو مجھ سے سوال کرے میں اس کو عطاکروں ؟ کون ہے جو مجھ سے معافی مانگے میں اس کو معاف کروں گا؟یہاں تک کہ فجر طلوع ہوجاتی ہے ۔ یہ ولید کی حدیث کے الفاظ ہیں ۔(38) ۷۹: شیخ الاسلام (اس سے مصنف کتاب امام صابونی مرادہیں ، یہ کتاب کو نقل کرنے والے نے کہا ہے نہ کہ مصنف نے خود)نے کہا ،میں کہتا ہوں : جب نزول کے بارے میں اللہ کے رسول سے احادیث صحیح ثابت ہیں ۔ اھل السنہ والجماعہ نے ان کا اقرار کیا ہے اور ان کو قبول کیا ہے اور انہوں نے نزول کو ر سو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق ہی ثابت کیا ہے اور مشبھہ کا عقید ہ نہیں رکھا او ر نہ ہی کیفیت کے بارے میں بحث کی ہے ۔ کیونکہ اس کی طرف کوئی راستہ موجود نہیں ہے۔ اور انہوں نے جانا ہے اورپہچانا ہے نیز تحقیق کی ہے چنانچہ وہ اس بات کا عقیدہ رکھتے ہیں کہ یقیناً اللہ تعالیٰ کی صفات کے لیے مخلوق کی صفات کے مشابہ نہیں ہیں ۔ جیسے اس کی ذات مخلوق کی ذات کے ساتھ مشابہت نہیں رکھتی ۔ اللہ رب العزت اس سے بلند ہے جو مشبہہ اور معطلہ(یہ ایسا فرقہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی صفات کا انکار کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کا بھی انکار کرتے ہیں )کہتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ ان پر بہت زیادہ لعنت کرے۔(39) ................................................................................. (38)اس کی تخریج گزر چکی ہے۔ (39)شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اپنے بے مثال کتاب شرح حدیث النزول :(ص:۲۵۰) میں فرماتے ہیں کہ نزول مقبول ہے ،کیفیت مجہول ہے اور اس پر ایمان لانا واجب ہے اور اس کے بارے سوال کرنا بدعت ہے اور یہی سلف کا عقیدہ ہے اوراس پراجماع ہے ۔نیز دیکھیں [1]
[1] العلو للذھبی:( ص:۲۳۱)