کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 80
ثم قال صلی اللّٰہ علیہ وسم: إذا مضی شطر اللیل أو قال: ثلثاہ ینزل اللّٰہ إلی السماء الدنیا، ثم یقول: لا أسأل عن عبادی غیری، من ذا الذی یسألنی فأعطیہ؟ من ذا الذی یدعو فی فأجیبہ؟ من ذا الذی یستغفرنی فأغفر لہ؟ حتی ینفجر الصبح " ہذا لفظ حدیث الولید. درخت کی اس طرف کا کیا معاملہ ہے جو رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ والی ہے تمہاری طرف زیادہ بغض والی ہے دوسرے سے؟(آپ کی بات سن کر سب رونے لگے) وہ کہتے ہیں ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ کہنے لگے : یقیناً وہ شخص جس نے آپ سے اس کے بعد اجازت طلب کی وہ بیوقوف ہے۔ پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ نے اللہ تعالیٰ کی تعریف کی اور جب آپ قسم اٹھاتے تھے تو کہتے تھے :’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ میں اللہ کے ہاں گواہی دیتا ہوں ، نہیں ہے ، تم میں سے کوئی شخص جو اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور آخرت کے دن پر ، پھر آپ کلام کو اعتدال سے بیان کرتے ہیں مگر وہ جنت میں داخل کردیا جائے گا۔ اور مجھ سے میرے رب نے وعدہ کیا ہے کہ وہ میری امت میں سے ۷۰ ہزار لوگوں کو بغیر حساب و کتاب اور عذاب کے جنت میں داخل کرے گا اور یقیناً میں امید رکھتا ہوں کے تم اس میں داخل نہیں یہاں تک کہ تم اس میں ٹھکانا بنالو، جو تمہاری بیویوں اور اولاد سے نیک ہوں گے ان کے مکان جنت میں ہوں گے ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا:’’جب رات کا نصف یا تہائی حصہ گزرجاتا ہے اللہ تعالیٰ آسمان دنیا کی طرف اترتے ہیں ۔ پھر فرماتے ہیں میں اپنے بندوں سے