کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 78
۷۶: ہمیں حاکم ابو عبد اللہ حافظ نے خبر دی ،ان کو ابو محمد الصیدلانی نے بیان کیا ، ان کو علی بن حسن بن جنیدنے، ان کو احمد بن صالح المصری نے، ان کو ابن وھب نے ، ان کو مخرمہ بن بکیر نے خبر دی ، وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں ۔
(تحویل سند) اور ہم کو خبر دی حاکم نے ان کو ابو العباس محمد بن یعقوب الاصم نے بیان کیا(حدیث کے الفاظ ان کے ہیں ) وہ کہتے ہیں ہم کو ابراہیم بن منقدنے، ان کو ابن وھب نے ، وہ مخرمہ بن بکیر سے وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن منکدر سے سنا وہ گمان کرتا ہے کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ محترمہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے سنا ہے وہ فرماتی ہیں اچھا دن ہے جس دن اللہ تعالیٰ آسمان دنیا کی طرف نزول فرماتے ہیں ۔ انہوں نے کہا وہ دن کونسا ہے؟ تو ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ نے جواب دیا وہ عرفہ کا دن ہے۔(36)
۷۷: اور ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتی ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اللہ تبارک و تعالیٰ نصف شعبان کو آسمان دنیا کی طرف اترتے ہیں دن کے آخری حصہ میں رات کے قریب بنو کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعدا د کے برابر لوگوں کو آگ سے آزاد کرتے ہیں ۔ اور حاجیو ں کے نام لکھے جاتے ہیں اور پورے سال کا رزق نازل کیا جاتاہے او ر اللہ تعالیٰ ہر ایک کو معاف کردیتا ہے سوائے مشرک کے یا رشتہ داروں کو توڑنے والے یا نافرمان یا دشمنی کرنے والے کے۔(37)
......................................................................................
(36) اس کی تخریج گزرچکی ہے۔
(37)ضعیف۔ اس کی تخریج گزرچکی ہے۔