کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 76
وہ سہیل بن ابی صالح سے ، وہ اپنے باپ سے ، وہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا کی طرف ا ترتاہے پس وہ کہتا ہے کہ میں بادشاہ ہوں ، میں ہی بادشاہ ہوں وہ تین مرتبہ یہ اعلان کرتاہے ۔کون ہے جو مجھ سے سوال کرے ؟میں اس کو عطا کروں ۔ کون ہے جو مجھے پکارے؟ میں اس کی پکار سنوں ۔ کون ہے جو مجھ سے معافی مانگے ؟میں اس کو معاف کروں ؟ وہ ہمیشہ اسی حالت میں رہتے ہیں ۔ یہاں تک کہ فجر طلوع ہوجاتی ہے ۔[1] ۷۳: میں نے اپنے استاد ابو منصور سے اس حدیث کولکھوانے کے بعد سنا،وہ کہتے ہیں کہ ابو حنیفہ سے اس کے بارے میں سوال کیا گیاتو انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ بغیر کیفیت کے اترتے ہیں ۔ (34) ۷۴: اور ان کے بعض نے کہا ہے وہ نزول فرماتاہے جیسے اس کے لائق ہے، بغیر کیفیت کے، مخلوق کے اترنے کی طرح نہیں کہ جس جگہ سے آیا ہے وہ خالی ہوجائے اور جس جگہ گیا ہے وہ بھر جائے ۔ ................................................................................... (34)الفقہ الاکبر المنسوب الی ابی حنیفہ: (ص:۳۴) ،الاسماء وا لصفات للبیہقی:(ص:۵۷۲،دوسرا نسخہ:۲؍۲۰۰)احناف نے استوی کی تاویل (استولی سے)کرکے امام ابوحنیفہ کی مخالفت کی ہے اور امام صاحب کے مذہب کوچھوڑکر معتزلہ کامذہب اختیار کیا ہے ،چنانچہ ابن ابی العز الحنفی کہتے ہیں : مخالفون فی کثیر من اعتقادیۃ۔خود کو امام ابوحنیفہ کا مقلد کہنے والے بہت سے اعتقادی امور میں ان کے مخالف ہیں ۔[2]
[1] صحیح مسلم: (۷۵۸/۱۶۹) اس میں تقدیم و تاخیر ہے۔ [2] شرح العقیدۃ الطحاویۃ:( ص:۲۸۸)