کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 75
آسمان دنیا کی طرف اترتے ہیں ۔‘‘ (33) ۷۱: ہمیں ابو محمد المخلدی نے خبر دی ، ان کو ابو العباس الثقفی نے بیان کیا ، ان کو مجاھد بن موسی اور فضل بن سھل نے ، وہ دونوں کہتے ہیں کہ ان کو یزید بن ھارون نے ، ان کو شریک نے ، وہ ابو اسحاق سے ، وہ الاغر سے ، یقیناً انہوں نے ابوہریرہ اور ابو سعید رضی اللہ عنہما کی گواہی دی ہے کہ ان دونوں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی گواہی دی ہے کہ ، بیشک اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ جب رات کا ثلث ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ آسمان دنیا کی طرف اترتے ہیں اور آواز لگاتے ہیں کہ خبردار! کیا کوئی بخشش طلب کرنے ولا ہے ؟ کہ اس کو بخشا جائے ، کیا کوئی سوال کر نے والا کہ اس کو اس کا سوال دیا جائے ، خبردار!کیا کوئی تو بہ کرنے والا ہے کہ اس کی توبہ قبول کی جائے ۔[1] ۷۲: ہمیں ہمارے استاد ابو منصور بن حمشاد نے بیان کیا ، ان کو ابو علی اسماعیل بن محمد الصفار نے، ان کو ابو منصور الرمادی نے ، ان کو عبد الرزاق نے ،ان کو معمرنے خبر دی ، ........................................................................ (33) صحیح ۔ النزول للدارقطنی(۵۵)اس میں ثم یصعد الی السماء (وہ آسمان کی طرف چڑھتا ہے)کے الفاظ زائدہیں ،امام دارقطنی فرماتے ہیں کہ اس میں یونس بن ابی اسحاق السبیعی نے اچھے الفاظ کااضافہ کیا ہے،یونس کے متعلق ابن حاتم فرماتے ہیں :سچا ہے مگر اس کی حدیث سے حجت نہیں پکڑی جائے گی۔[2] ابن حجر فرماتے ہیں :سچا ہے مگر تھوڑاساوہم خور بھی ہے۔ [3]
[1] صحیح ۔النزول للدارقطنی:(۵۵)،الشریعہ للآجری:(۷۵۰)(الفاظ میں تقدیم وتاخیر ہے لیکن مفہوم ایک جیسا ہے۔) [2] الجرح والتعدیل:(۹/۲۴۴) [3] التقریب:(۷۸۹۹)