کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 74
ہے کوئی پکارنے والا؟ یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجاتاہے ۔[1] ۷۰: ہمیں ابو محمد المخلدی نے بیان کیا، ان کو ابو العباس الثقفی نے ، ان کو حسن بن صباح نے ، ان کو شبابہ بن سوار نے بیان کیا ، وہ یونس بن ابی اسحاق سے ، وہ ابو مسلم الاغر سے روایت کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ میں ابو سعید اور ابوہریرہ رضی اللہ عنھما کی گواہی دیتا ہوں کہ ان دونوں نے کہا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یقیناً اللہ تعالیٰ مہلت دیتا ہے ۔ یہاں تک کہ رات کا تہائی حصہ چلا جاتا ہے ۔ پھر آسمان دنیا کی طرف اترتاہے ، پھرآسمان کے دروازوں کے بارے میں حکم دیا جاتاہے کہ ان کو کھولا جائے ۔پس اللہ تعالیٰ اعلان فرماتے ہیں ، کیا کوئی سوال کرنے والا ہے کہ میں اس کو عطا کروں ۔کیا کوئی پکارنے والا ہے اس کی پکارکو قبول کروں کیا کوئی بخشش مانگنے والاہے؟ میں اس کو بخش دوں ،کیا کوئی پریشان و مجبور ہے؟ میں اس کی تکلیف کو رفع کردوں ۔ کیا کوئی مدد مانگنے والا ہے؟ میں اس کی مدد کروں ۔ پس اللہ تعالیٰ ہمیشہ اسی جگہ پر رہتے ہیں کہ فجر طلوع ہوجاتی ہے ۔ دنیا کی ہررات کو اللہ تعالیٰ
[1] صحیح مسلم: (۷۵۸) اس میں ھل من مذنب کے الفاظ نہیں ہیں اور اس میں حتی یطلع الفجر کی جگہ حتی ینفجر الفجر کے الفاظ ہیں ۔نیز دیکھیں الشریعۃ :(ص:۳۱۰،رقم:۷۴۸۔۷۵۰)،التوحید:(۱۲۶)،مسند احمد :(۳/۳۴ھل من مذنب کے الفاظ مسند احمدکے ہیں اوران کے ہاں ھل من تائب کے الفاظ زائد ہیں جب کہ مسند احمد میں ہل من داع کے الفاظ نہیں بلکہ الشریعہ للآجری:(۴۷۸)کے ہیں مسند احمد اور الشریعہ کے آخر میں یہ الفاظ ہیں فقال لہ رجل :حتی یطلع الفجر ؟قال :نعم۔مسند ابی عوانہ:(۲/۳۱۶)،الاسماء والصفات : (ص:۴۵،دوسرا نسخہ:۲/۱۹۶)