کتاب: عقیدہ الاسلاف اور اصحاب الحدیث - صفحہ 73
فرماتے ہیں : میں اپنے بندوں سے اپنے علاوہ کے بارے میں سوال نہیں کرتا ۔ کون ہے جو مجھ سے بخشش طلب کرے ؟میں اس کو بخشش دوں ، کون ہے جو مجھ کو پکارے ؟میں اس کی پکار کا جواب دوں ۔ کون ہے جو مجھ سے سوال کرے ؟میں اس کو عطا کروں ۔یہاں تک کہ فجر پھوٹ پڑتی ہے ۔[1] ۶۹: ہمیں ابو محمد المخلدی نے خبر دی ، ان کو ابو عباس السراج نے ، ان کو محمدبن یحییٰ نے بیان کیا ، ان کو عبید اللہ بن موسی نے ، وہ اسرائیل سے ، وہ ابو اسحاق سے ، وہ ابو مسلم سے ، وہ کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں ابو سعید اور ابو ہریر ہ رضی اللہ عنھما پر یقیناً وہ دنوں گواہی دیتے ہیں کہ ان دونوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔ آپ نے فرمایا :" إن اللّٰہ یمہل حتی إذا ذہب ثلث اللیل الأول ہبط إلی السماء الدنیا، فیقول: ہل من مذنب؟ ہل من مستغفر؟ ہل من سائل؟ ہل من داع؟ حتی تطلع الشمس".’’یقیناً اللہ تعالیٰ مہلت دیتا ہے یہاں تک کہ رات کا پہلا تہائی حصہ گزرجاتا ہے ۔وہ آسمان دنیا کی طرف اترتا ہے پھر اعلان کرتا ہے :کیا ہے کوئی گناہ کرنے والا ؟کیا ہے کوئی بخشش مانگنے والا ؟ کیاہے کوئی سوال کرنے ولا ؟کیا
[1] صحیح۔سنن ابن ماجہ (۱۳۶۷)، اس کی مثل حدیث ان کتب حدیث میں بھی ہے ۔سنن دارمی: (۱۵۲۳)، مسنداحمد:(۴/ ۱۶)، الشریعہ للآجری:(۷۵۶)، صحیح ابن حبان:(۲۱۲۔الاحسان)،التوحید لابن خزیمۃ :(۱۹۵)،مسند البزار: (۳۵۴۳)،مسند طیالسی :۲۹۲ا)،المعجم الکبیر للطبرانی:(۵/۵۱،۵۲ ح۴۵۵۹)،النزول للدارقطنی:(۶۸۔۷۱)،شرح الاعتقاد للالکائی:(۷۵۴۔۷۵۵)